کف آئینہ KAF-E-AAINA

پروین شاکر

کف آئینہ KAF-E-AAINA - اسلام آباد مراد پبلیکیشنز

ترتیب
۔ پت جھڑ سے ہے گلدنہ شکایت ہوا سے ہے
۔ بہت رویا وہ ہم کو یار کر کے
۔ چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا
۔ زبان پہ تذکرہ بام ودر نہیں لاتا
۔ تخت ہے اور کہانی ہے وہی
۔ میں اس سے بھلا کہاں ملی تھی
۔ جب ساز کے لے بدل گئی تھی
۔ دوشعر
۔ نظم
۔ یہ میرے ساتھ کی گرمی
۔ نہ میں نے چاند یکھا
۔ مگر اس دل کی ویرانی
۔ تھک گیا ہے دل وحشی فریاد سے بھی
۔ حشن سا آٹھ پہر دلمیں ہے
۔ حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
۔ چپ رہتا ہےوہ آنکھیں بولتی رہتی ہیں
۔ وقترخصت آگیا پھر بھی دل گھبرانا نہیں
۔ یہ کیسا خلا ہے
۔ اک عجیب روح تھی خیال میں میرے
۔ ہوا جام صحت تجویزکرتی ہے
۔ بھولا نہیں دل عتاب اس کے
۔دل میں آئی رات
۔ تمہاری ہنسی
۔ مگر اس دل کی ویرانی
۔ حرف تازہ نئی خوشبومیں لکھا جاتا ہے
۔ نئے سال کی دعا
۔ یہ پیاس سماعت کی
۔ صحرا کی طرح تبی ہوئی برف
۔ ظلم کے ہاتھوں ازیت میں ہے جس طرح حیات
۔ کیوں مجھ پہ ہوا ہے مہربان
۔ رُکی ہوئی ہے اک ابھی تک بہارآنکھوں میں
۔ دیکھ کردانہ جا آئے ہے سر شاخ پرند
۔ جز طلب اس سے کیا نہیں ملتا
۔ تاروں کے لے بہت کڑی تھی
۔ رحصت کی کسک رہی اب تک
۔ لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی
۔آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں
۔ ایک ہی ساتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاہد
۔ نثری نظم
۔ سلام

ترتیب
۔ پت جھڑ سے ہے گلدنہ شکایت ہوا سے ہے
۔ بہت رویا وہ ہم کو یار کر کے
۔ چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا
۔ زبان پہ تذکرہ بام ودر نہیں لاتا
۔ تخت ہے اور کہانی ہے وہی
۔ میں اس سے بھلا کہاں ملی تھی
۔ جب ساز کے لے بدل گئی تھی
۔ دوشعر
۔ نظم
۔ یہ میرے ساتھ کی گرمی
۔ نہ میں نے چاند یکھا
۔ مگر اس دل کی ویرانی
۔ تھک گیا ہے دل وحشی فریاد سے بھی
۔ حشن سا آٹھ پہر دلمیں ہے
۔ حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے
۔ چپ رہتا ہےوہ آنکھیں بولتی رہتی ہیں
۔ وقترخصت آگیا پھر بھی دل گھبرانا نہیں
۔ یہ کیسا خلا ہے
۔ اک عجیب روح تھی خیال میں میرے
۔ ہوا جام صحت تجویزکرتی ہے
۔ بھولا نہیں دل عتاب اس کے
۔دل میں آئی رات
۔ تمہاری ہنسی
۔ مگر اس دل کی ویرانی
۔ حرف تازہ نئی خوشبومیں لکھا جاتا ہے
۔ نئے سال کی دعا
۔ یہ پیاس سماعت کی
۔ صحرا کی طرح تبی ہوئی برف
۔ ظلم کے ہاتھوں ازیت میں ہے جس طرح حیات
۔ کیوں مجھ پہ ہوا ہے مہربان
۔ رُکی ہوئی ہے اک ابھی تک بہارآنکھوں میں
۔ دیکھ کردانہ جا آئے ہے سر شاخ پرند
۔ جز طلب اس سے کیا نہیں ملتا
۔ تاروں کے لے بہت کڑی تھی
۔ رحصت کی کسک رہی اب تک
۔ لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی
۔آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں
۔ ایک ہی ساتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاہد
۔ نثری نظم
۔ سلام

891.4391, ش۔ا۔ک

TLS v. 3.0.1 by LISolutions
Koha 18.0504 (Oct. 2018)

Powered by Koha