یعنی
جون ایلیا
یعنی - لاہور الحمد پبلی کیشنز 2019
:فہرست
۔ معروضہ
۔ جون سحرتو ہو گئی
۔ وہ یقین ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یا ھُو
۔ کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے
۔ تو نے مستی وجود کی کیا کی
۔ حسرت رنگ لائی تھی ، دل کو لگا کے لے گی
۔ لب ترےِ ہشت اور ترے پستانِ ہِشت
۔ زمیں تو کچھ بھی نہیں ، آسماں تو کچھ بھی نہیں
۔ ترِے خواب بھی ہُوں گنوارہا، ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
۔ بے قراری سی بے قراری ہے
۔ کیسا دل اور اس کے کیا غم جی
۔ بہت دل کو کُشادہ کر لیا کیا
۔ ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
۔ شوق کا رنگ بُجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے
۔ کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم
۔ ایک خوشبوہے کہ نسرین و سُمن پاس نہیں
۔ ہنگامہ نشاط طبعیت بھی جبر ہے
۔ مثرہ خونیں تو چہرہ زرد نکلا
۔ بند باہر سے مری زات کا درَ ہے مجھ میں
۔ دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم
۔ رونق گرانِ کوچہ جاناں چلے گئے
۔ ہے عجب تمھارا موسم دل و دیدہ رایگاناں
۔ شمشیری میری، میری سِپرَکس کے پاس ہے
۔ ترے غرور کا حُلیہ بگاڑ ڈالوں گا
۔ مے خانہ طرف آیا ، ہاراں دل و جاں انگیز
۔ جونِ گزشتِ وقت کی حالتِ حال پر سلام
۔ اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں
۔ کوئی نہیں یہاں خموش کوئی پکارتا نہیں
۔ جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوایے
۔ مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے
۔ بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا
۔ غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا
۔ ہائے جانانہ کی مہماں داریاں
۔ ہم آندھیوں کے بنَ میں کسی کارواں کے تھے
۔ ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
۔ تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
۔ اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے
۔ رنگ آجاے گا، رنگیں نظراں آیں کہیں
۔ کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اِتراتے ہوں گے
۔ ناکُجا
۔ بوُدش
۔ خلوت
۔ روپوشی
۔ تمہارا فیصلہ جاناں
۔ولایتِ خاباں
۔ لباس
۔ قطعات
۔ فریبِ آرزو
۔ میرے غصّے کے بعد بھی
۔ عبث
۔ کاش، اے کاش
۔ سفر کے وقت
۔ جون تمھیں یہ دور مبارک
۔ درختِ زرد
:فہرست
۔ معروضہ
۔ جون سحرتو ہو گئی
۔ وہ یقین ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یا ھُو
۔ کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے
۔ تو نے مستی وجود کی کیا کی
۔ حسرت رنگ لائی تھی ، دل کو لگا کے لے گی
۔ لب ترےِ ہشت اور ترے پستانِ ہِشت
۔ زمیں تو کچھ بھی نہیں ، آسماں تو کچھ بھی نہیں
۔ ترِے خواب بھی ہُوں گنوارہا، ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
۔ بے قراری سی بے قراری ہے
۔ کیسا دل اور اس کے کیا غم جی
۔ بہت دل کو کُشادہ کر لیا کیا
۔ ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
۔ شوق کا رنگ بُجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے
۔ کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم
۔ ایک خوشبوہے کہ نسرین و سُمن پاس نہیں
۔ ہنگامہ نشاط طبعیت بھی جبر ہے
۔ مثرہ خونیں تو چہرہ زرد نکلا
۔ بند باہر سے مری زات کا درَ ہے مجھ میں
۔ دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم
۔ رونق گرانِ کوچہ جاناں چلے گئے
۔ ہے عجب تمھارا موسم دل و دیدہ رایگاناں
۔ شمشیری میری، میری سِپرَکس کے پاس ہے
۔ ترے غرور کا حُلیہ بگاڑ ڈالوں گا
۔ مے خانہ طرف آیا ، ہاراں دل و جاں انگیز
۔ جونِ گزشتِ وقت کی حالتِ حال پر سلام
۔ اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں
۔ کوئی نہیں یہاں خموش کوئی پکارتا نہیں
۔ جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوایے
۔ مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے
۔ بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا
۔ غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا
۔ ہائے جانانہ کی مہماں داریاں
۔ ہم آندھیوں کے بنَ میں کسی کارواں کے تھے
۔ ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
۔ تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
۔ اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے
۔ رنگ آجاے گا، رنگیں نظراں آیں کہیں
۔ کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اِتراتے ہوں گے
۔ ناکُجا
۔ بوُدش
۔ خلوت
۔ روپوشی
۔ تمہارا فیصلہ جاناں
۔ولایتِ خاباں
۔ لباس
۔ قطعات
۔ فریبِ آرزو
۔ میرے غصّے کے بعد بھی
۔ عبث
۔ کاش، اے کاش
۔ سفر کے وقت
۔ جون تمھیں یہ دور مبارک
۔ درختِ زرد
891.4391 ج۔و۔ن
یعنی - لاہور الحمد پبلی کیشنز 2019
:فہرست
۔ معروضہ
۔ جون سحرتو ہو گئی
۔ وہ یقین ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یا ھُو
۔ کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے
۔ تو نے مستی وجود کی کیا کی
۔ حسرت رنگ لائی تھی ، دل کو لگا کے لے گی
۔ لب ترےِ ہشت اور ترے پستانِ ہِشت
۔ زمیں تو کچھ بھی نہیں ، آسماں تو کچھ بھی نہیں
۔ ترِے خواب بھی ہُوں گنوارہا، ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
۔ بے قراری سی بے قراری ہے
۔ کیسا دل اور اس کے کیا غم جی
۔ بہت دل کو کُشادہ کر لیا کیا
۔ ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
۔ شوق کا رنگ بُجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے
۔ کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم
۔ ایک خوشبوہے کہ نسرین و سُمن پاس نہیں
۔ ہنگامہ نشاط طبعیت بھی جبر ہے
۔ مثرہ خونیں تو چہرہ زرد نکلا
۔ بند باہر سے مری زات کا درَ ہے مجھ میں
۔ دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم
۔ رونق گرانِ کوچہ جاناں چلے گئے
۔ ہے عجب تمھارا موسم دل و دیدہ رایگاناں
۔ شمشیری میری، میری سِپرَکس کے پاس ہے
۔ ترے غرور کا حُلیہ بگاڑ ڈالوں گا
۔ مے خانہ طرف آیا ، ہاراں دل و جاں انگیز
۔ جونِ گزشتِ وقت کی حالتِ حال پر سلام
۔ اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں
۔ کوئی نہیں یہاں خموش کوئی پکارتا نہیں
۔ جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوایے
۔ مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے
۔ بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا
۔ غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا
۔ ہائے جانانہ کی مہماں داریاں
۔ ہم آندھیوں کے بنَ میں کسی کارواں کے تھے
۔ ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
۔ تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
۔ اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے
۔ رنگ آجاے گا، رنگیں نظراں آیں کہیں
۔ کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اِتراتے ہوں گے
۔ ناکُجا
۔ بوُدش
۔ خلوت
۔ روپوشی
۔ تمہارا فیصلہ جاناں
۔ولایتِ خاباں
۔ لباس
۔ قطعات
۔ فریبِ آرزو
۔ میرے غصّے کے بعد بھی
۔ عبث
۔ کاش، اے کاش
۔ سفر کے وقت
۔ جون تمھیں یہ دور مبارک
۔ درختِ زرد
:فہرست
۔ معروضہ
۔ جون سحرتو ہو گئی
۔ وہ یقین ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یا ھُو
۔ کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے
۔ تو نے مستی وجود کی کیا کی
۔ حسرت رنگ لائی تھی ، دل کو لگا کے لے گی
۔ لب ترےِ ہشت اور ترے پستانِ ہِشت
۔ زمیں تو کچھ بھی نہیں ، آسماں تو کچھ بھی نہیں
۔ ترِے خواب بھی ہُوں گنوارہا، ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے
۔ بے قراری سی بے قراری ہے
۔ کیسا دل اور اس کے کیا غم جی
۔ بہت دل کو کُشادہ کر لیا کیا
۔ ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے
۔ شوق کا رنگ بُجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے
۔ کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم
۔ ایک خوشبوہے کہ نسرین و سُمن پاس نہیں
۔ ہنگامہ نشاط طبعیت بھی جبر ہے
۔ مثرہ خونیں تو چہرہ زرد نکلا
۔ بند باہر سے مری زات کا درَ ہے مجھ میں
۔ دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم
۔ رونق گرانِ کوچہ جاناں چلے گئے
۔ ہے عجب تمھارا موسم دل و دیدہ رایگاناں
۔ شمشیری میری، میری سِپرَکس کے پاس ہے
۔ ترے غرور کا حُلیہ بگاڑ ڈالوں گا
۔ مے خانہ طرف آیا ، ہاراں دل و جاں انگیز
۔ جونِ گزشتِ وقت کی حالتِ حال پر سلام
۔ اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں
۔ کوئی نہیں یہاں خموش کوئی پکارتا نہیں
۔ جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوایے
۔ مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے
۔ بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا
۔ غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا
۔ ہائے جانانہ کی مہماں داریاں
۔ ہم آندھیوں کے بنَ میں کسی کارواں کے تھے
۔ ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں
۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں
۔ تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو
۔ اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے
۔ رنگ آجاے گا، رنگیں نظراں آیں کہیں
۔ کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اِتراتے ہوں گے
۔ ناکُجا
۔ بوُدش
۔ خلوت
۔ روپوشی
۔ تمہارا فیصلہ جاناں
۔ولایتِ خاباں
۔ لباس
۔ قطعات
۔ فریبِ آرزو
۔ میرے غصّے کے بعد بھی
۔ عبث
۔ کاش، اے کاش
۔ سفر کے وقت
۔ جون تمھیں یہ دور مبارک
۔ درختِ زرد
891.4391 ج۔و۔ن