مہرِ دونیم (Record no. 14666)
[ view plain ]
000 -LEADER | |
---|---|
fixed length control field | 06133nam a22001577a 4500 |
005 - DATE AND TIME OF LATEST TRANSACTION | |
control field | 20210816220503.0 |
008 - FIXED-LENGTH DATA ELEMENTS--GENERAL INFORMATION | |
fixed length control field | 191008b ||||| |||| 00| 0 eng d |
040 ## - CATALOGING SOURCE | |
Transcribing agency | PK-IsSEN |
082 ## - DEWEY DECIMAL CLASSIFICATION NUMBER | |
Classification number | 891.4393 IFT |
100 ## - MAIN ENTRY--PERSONAL NAME | |
Personal name | افتخارعارف |
245 ## - TITLE STATEMENT | |
Title | مہرِ دونیم |
260 ## - PUBLICATION, DISTRIBUTION, ETC. (IMPRINT) | |
Place of publication, distribution, etc | اسلام آباد |
Name of publisher, distributor, etc | پورب اکادمی |
Date of publication, distribution, etc | 2013 |
500 ## - GENERAL NOTE | |
General note | فہرست <br/>۔ پیش مامہ <br/>۔ نئی تنہائیوں کا دردمند شاعر<br/>۔ مکالمہ<br/>مرا شرف کہ تو مجھے جایز<br/>۔ کوئی جنوں کوئی سودا نہ سر میں رکھا جائے <br/>۔ وہی پیاس ہے دہی دشت ہے وہی گھرانا ہے<br/>۔ کہاں کے نام و نسب علم کیا فضلیت کیا <br/>۔ اب بھی توہین اطاعت نہیں ہوگی ہم سے <br/>۔ آخری آدمی کارجز<br/>۔ قصہ ایک بسنت کا <br/>۔ ایک رُخ <br/>۔ خوف کے موسم میں لکھی گئی ایک نظم <br/>۔ مرے خُدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے <br/>۔ خلق نے اک منظر نہیں دیکھا بہت دنوں <br/>۔ بارہواں کھلاڈی <br/>۔ انتباہ <br/>۔ چک پھیری <br/>۔ ایک تھا راجہ چھوٹا سا <br/>۔ سمندر اس قدر شوریدہ کیوں ہے <br/>۔ ہجر کی دھوپ میں چھاوں جیسی باتیں کرتے ہیں <br/>۔ عذاب وحشتِ جاں کا صلیہ نہ مانگے کوئی <br/>۔ پتہ نہیں کیوں <br/>۔ احتجاج <br/>۔ ایک سوال <br/>ایک اُداس شام کے نام <br/>۔ دنِ گزرآشفتہ سر خوموش ہوئے <br/>۔ عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا <br/>۔ ایک اور تازیانہ منظر لگا ہیمں <br/>۔ پُرانے دشمن <br/>۔ ٹیمز کے ساحل پر <br/>۔ سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا ایارا نہیں <br/>۔ رنگ تھا روشنہ تھا قامت تھا <br/>۔ دُعا <br/>۔ ایک کہانی بڑی پُرانی <br/>۔ مثل موجِ رواں گزر گئی شب <br/>۔ پھول مہکیں مرے آنگن میں صبا بھی آئے <br/>۔ اپنے ایک دوست کے نام <br/>۔ کوئی تو پھول کھلائے دُعا کے لہجے <br/>۔ ایک پل کا فاصلہ ہے <br/>۔ ایک نا بینا بستی کے نام <br/>۔ بیلنس شیٹ <br/>۔ دُکھ اور طرح کے ہیں دعُا اور طرح کی <br/>۔ غم جہاں کو شرمسار کرنے والے کیا ہوئے <br/>۔ ذعم حشمِ صف بہ صف چاہتے ہیں <br/>۔ نئے موسم کی خوشبو آزمانا چاہتی ہیں <br/>۔ راتیں شور مچاتی ہیں <br/>۔ کُچھ دل سے کسی نے کہیہ دیا پھر <br/>۔ سجل کہ شورزمینوں میں آشیانہ کرے <br/>۔ یہ اب کُھلا کہ کوئی بھی منظر مرانہ تھا <br/>۔ زمیں پیروں میں سر پرسماں نیئں <br/>۔ یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے<br/>۔ کسی اہل ہجر کی بد دعا ہے کی خود سری کا قصورہے<br/>۔ کسِ قیامت خیز چُب کا زہرسناٹے میں ہے <br/>۔ اعلان نامہ <br/>۔ اور ہوا چُپ رہی <br/>۔ ملک سخن میں درد کی دولت کو کیا ہوا <br/>۔ منظرے ہیں نہ دیدہ بیناکے دم سے ہیں <br/>۔ پش نوشت |
520 ## - SUMMARY, ETC. | |
Summary, etc | فہرست <br/>۔ پیش مامہ <br/>۔ نئی تنہائیوں کا دردمند شاعر<br/>۔ مکالمہ<br/>مرا شرف کہ تو مجھے جایز<br/>۔ کوئی جنوں کوئی سودا نہ سر میں رکھا جائے <br/>۔ وہی پیاس ہے دہی دشت ہے وہی گھرانا ہے<br/>۔ کہاں کے نام و نسب علم کیا فضلیت کیا <br/>۔ اب بھی توہین اطاعت نہیں ہوگی ہم سے <br/>۔ آخری آدمی کارجز<br/>۔ قصہ ایک بسنت کا <br/>۔ ایک رُخ <br/>۔ خوف کے موسم میں لکھی گئی ایک نظم <br/>۔ مرے خُدا مجھے اتنا تو معتبر کر دے <br/>۔ خلق نے اک منظر نہیں دیکھا بہت دنوں <br/>۔ بارہواں کھلاڈی <br/>۔ انتباہ <br/>۔ چک پھیری <br/>۔ ایک تھا راجہ چھوٹا سا <br/>۔ سمندر اس قدر شوریدہ کیوں ہے <br/>۔ ہجر کی دھوپ میں چھاوں جیسی باتیں کرتے ہیں <br/>۔ عذاب وحشتِ جاں کا صلیہ نہ مانگے کوئی <br/>۔ پتہ نہیں کیوں <br/>۔ احتجاج <br/>۔ ایک سوال <br/>ایک اُداس شام کے نام <br/>۔ دنِ گزرآشفتہ سر خوموش ہوئے <br/>۔ عذاب یہ بھی کسی اور پر نہیں آیا <br/>۔ ایک اور تازیانہ منظر لگا ہیمں <br/>۔ پُرانے دشمن <br/>۔ ٹیمز کے ساحل پر <br/>۔ سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا ایارا نہیں <br/>۔ رنگ تھا روشنہ تھا قامت تھا <br/>۔ دُعا <br/>۔ ایک کہانی بڑی پُرانی <br/>۔ مثل موجِ رواں گزر گئی شب <br/>۔ پھول مہکیں مرے آنگن میں صبا بھی آئے <br/>۔ اپنے ایک دوست کے نام <br/>۔ کوئی تو پھول کھلائے دُعا کے لہجے <br/>۔ ایک پل کا فاصلہ ہے <br/>۔ ایک نا بینا بستی کے نام <br/>۔ بیلنس شیٹ <br/>۔ دُکھ اور طرح کے ہیں دعُا اور طرح کی <br/>۔ غم جہاں کو شرمسار کرنے والے کیا ہوئے <br/>۔ ذعم حشمِ صف بہ صف چاہتے ہیں <br/>۔ نئے موسم کی خوشبو آزمانا چاہتی ہیں <br/>۔ راتیں شور مچاتی ہیں <br/>۔ کُچھ دل سے کسی نے کہیہ دیا پھر <br/>۔ سجل کہ شورزمینوں میں آشیانہ کرے <br/>۔ یہ اب کُھلا کہ کوئی بھی منظر مرانہ تھا <br/>۔ زمیں پیروں میں سر پرسماں نیئں <br/>۔ یہ معجزہ بھی کسی کی دعا کا لگتا ہے<br/>۔ کسی اہل ہجر کی بد دعا ہے کی خود سری کا قصورہے<br/>۔ کسِ قیامت خیز چُب کا زہرسناٹے میں ہے <br/>۔ اعلان نامہ <br/>۔ اور ہوا چُپ رہی <br/>۔ ملک سخن میں درد کی دولت کو کیا ہوا <br/>۔ منظرے ہیں نہ دیدہ بیناکے دم سے ہیں <br/>۔ پش نوشت |
942 ## - ADDED ENTRY ELEMENTS (KOHA) | |
Koha item type | Books |
Damaged status | Home library | Current library | Date acquired | Full call number | Barcode | Koha item type |
---|---|---|---|---|---|---|
Senate of Pakistan Library | Senate of Pakistan Library | 08/10/2019 | 891.4393 IFT | 15165 | Books |