جَہانِ معلوم
Material type:
Item type | Current library | Call number | Status | Date due | Barcode |
---|---|---|---|---|---|
![]() |
Senate of Pakistan Library | 891.439105 ا۔ف۔ت (Browse shelf (Opens below)) | Available | 15156 |
فہرست
۔ مدحتِ شافع محشریہ مقرر رکھا
۔ مدینے کی طرف جاتے ہوئے گھبرا رہا تھا
۔ عہدِمیثاق ازل، خلق میں دُہراتا کون
۔ مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے
۔ سبیل ہے اور صراط ہے اور روشنی ہے
۔ کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
۔ زکرِ مظلوم کو انعام میں رکھا گیا ہے
۔ ستاروں سے بھرا آسماں کیسا لگے گا
۔ ہمیں خبر تھی کہ درد اب تھمے گا نہیں
۔ بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا
۔ یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دُعا کیے جائیں
۔ یہ نقش ہم جو سرِلوح بناتے ہیں
۔ دل کو دیوار کریں صبر سے وحشت کریں ہم
۔ خواب دیراینہ سے رخصت کا سبب پوچھتے ہیں
۔ مقدر ہو چکا ہے بے در و دیوار ہونا
۔ ستارہ وار جلے پھر بجھا دئے گے ہم
۔ اب اس میں کاوش کوئی نہ کچھ اہتمام میرا
۔ یوں تو نہیں کہ دل میں اب کوئی نئی دعا نہیں
۔ ایک کہانی بہت پرانی
۔ دلوں کو جوڑتی ہے سلسلہ بناتی ہے
۔ ہوکے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف
۔ دوست کیا خود کو بھی پرسش کی اجازت نہیں دی
۔ کوئی سبب سے جو تاریک شب ہوئی ہے میاں
۔ یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کیا نہیں جا سکتا
۔ یہ کیا خاک ہوے ہم جہاں وہیں کے نہیں
۔ کچھ بھی نہیں کہیں نہیں خواب کے اختیار میں
۔ ملے گی دادفغاں کیا ہمیں نہیں معلوم
۔ کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس
۔ کچھ دیر پہلے نیند سے
۔ روشن دل والوں کے نام
۔ سلامی
۔ جمال احسانی کی یاد میں
۔ فارسی طغرا
۔ فغان کشمیر
۔ سہرا
۔ بد گمانی میں کبھی گاہ خوش اندیشی میں
۔ شورشِ خلق کو ہنگامہ عامی نہ سمجھ
۔ جو میں نہ کر سکا وہ مرے ہم قلم کریں گے
۔ دلوں کے ساتھ جو خم نہیں کرتے
۔ اے زمین کربلا اے آسمانِ کربلا
۔ جو دل کی امانت ہے وہ منظر مرا بچ جائے
۔ غیروں سے دادِ جور و جفالی گئی تو کیا
فہرست
۔ مدحتِ شافع محشریہ مقرر رکھا
۔ مدینے کی طرف جاتے ہوئے گھبرا رہا تھا
۔ عہدِمیثاق ازل، خلق میں دُہراتا کون
۔ مدینہ و نجف و کربلا میں رہتا ہے
۔ سبیل ہے اور صراط ہے اور روشنی ہے
۔ کربلا کی خاک پر کیا آدمی سجدے میں ہے
۔ زکرِ مظلوم کو انعام میں رکھا گیا ہے
۔ ستاروں سے بھرا آسماں کیسا لگے گا
۔ ہمیں خبر تھی کہ درد اب تھمے گا نہیں
۔ بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا
۔ یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دُعا کیے جائیں
۔ یہ نقش ہم جو سرِلوح بناتے ہیں
۔ دل کو دیوار کریں صبر سے وحشت کریں ہم
۔ خواب دیراینہ سے رخصت کا سبب پوچھتے ہیں
۔ مقدر ہو چکا ہے بے در و دیوار ہونا
۔ ستارہ وار جلے پھر بجھا دئے گے ہم
۔ اب اس میں کاوش کوئی نہ کچھ اہتمام میرا
۔ یوں تو نہیں کہ دل میں اب کوئی نئی دعا نہیں
۔ ایک کہانی بہت پرانی
۔ دلوں کو جوڑتی ہے سلسلہ بناتی ہے
۔ ہوکے دنیا میں بھی دنیا سے رہا اور طرف
۔ دوست کیا خود کو بھی پرسش کی اجازت نہیں دی
۔ کوئی سبب سے جو تاریک شب ہوئی ہے میاں
۔ یقین سے یادوں کے بارے میں کچھ کیا نہیں جا سکتا
۔ یہ کیا خاک ہوے ہم جہاں وہیں کے نہیں
۔ کچھ بھی نہیں کہیں نہیں خواب کے اختیار میں
۔ ملے گی دادفغاں کیا ہمیں نہیں معلوم
۔ کیا خزانہ تھا کہ چھوڑ آئے ہیں اغیار کے پاس
۔ کچھ دیر پہلے نیند سے
۔ روشن دل والوں کے نام
۔ سلامی
۔ جمال احسانی کی یاد میں
۔ فارسی طغرا
۔ فغان کشمیر
۔ سہرا
۔ بد گمانی میں کبھی گاہ خوش اندیشی میں
۔ شورشِ خلق کو ہنگامہ عامی نہ سمجھ
۔ جو میں نہ کر سکا وہ مرے ہم قلم کریں گے
۔ دلوں کے ساتھ جو خم نہیں کرتے
۔ اے زمین کربلا اے آسمانِ کربلا
۔ جو دل کی امانت ہے وہ منظر مرا بچ جائے
۔ غیروں سے دادِ جور و جفالی گئی تو کیا
There are no comments on this title.