گمان
Material type: TextPublication details: لاہور الحمد پبلی کیشنز 2019DDC classification: 891.4391 ج۔و۔ن Summary: فہرست ۔ چند باتیں ۔ غزلیات ۔ کیا یقیں اور کیا گماں چُپ رہ ۔ ایک گماں کا حال ہے اور فقط فماں میں ہے ۔ ہم ترا ہجر منانے کے لے نکلے ہیں ۔ کب اُس کا وصال چاہیے تھا ۔ اُس نی ہم کو گمان میں رکھا ۔ اپنی منزل کا راستہ بھیجو ۔ زخمِ اُمید بھرگیا کب کا ۔ تم سے بھی اب تو جا چکا ہوں میں ۔ گزراں ہیں گزرتے رہتے ہیں ۔ شام تھی اور برگ و گُل شل تھے مگر صبا بھی تھی ۔ غذاب ہجر بڑھالوں اگر اجازت ہو ۔ تمہارا ہجر منالوں اگر اجازت ہو ۔ زکر بھی اس سے کیا بھلا میرا ۔ نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی ۔ عجبِ اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکیھں ۔ سب چلے جاؤ مجھ میں تاب نہیں ۔ وہ جو کچھ نہ کرنے والے تھے ۔ ٹھیروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا ۔ یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں ۔ خون تھوکے گی زندگی کب تک ۔ میں سہوں کربِ زندگی کبِ تک ۔ حال خوش تزکرہ نگاروں کا ۔ دل تمنا سے در گیا جانم ۔ رہن سر شاری فضا کے ہیں ۔ دل کی تکلیف کم نہیں کرتے ۔ ایک ہی بار بار یے اماں ہاں ۔ خود مست ہوں خود سے آملا ہوں ۔ دل سے اب رسم وراہ کی جائے ۔ ذات اپنی گواہ کی جائے ۔ دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم ۔ اک دل ہے جو ہر لمحہ جالنے کے لے ہے ۔ نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا ۔ گھر سے ہم گھر تلک گے ہوں گے ۔ کوئی بھی کیوں مجھ سے شرمندہ ہوا ۔ وہ اہلِ حال جو خودرفتگی میں آےتھے ۔ میں دل کی شراب بی رہا ہوں ۔ بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے ۔ دل جو ہے آگ لگادوں اُس کو ۔ کسی حال میں نہیں ہوں کوئی حال اب نہیں ہے ۔ ہونے کا دھوکا ہی تھا ۔ راس آنہیں سکا کوئی پیمان الوداع نظمیں ۔ مذاق ۔ تمہارے اور میرے درمیاں ۔ زہرِناب کا دن ۔ انگارے ۔ تم مجھے بتاؤ تو ۔ بے ساز و ساماں ۔ فارہہ ۔ قطعاتItem type | Current library | Call number | Status | Date due | Barcode |
---|---|---|---|---|---|
Books | Senate of Pakistan Library | 891.4391 ج۔و۔ن (Browse shelf (Opens below)) | Available | 15439 |
فہرست
۔ چند باتیں
۔ غزلیات
۔ کیا یقیں اور کیا گماں چُپ رہ
۔ ایک گماں کا حال ہے اور فقط فماں میں ہے
۔ ہم ترا ہجر منانے کے لے نکلے ہیں
۔ کب اُس کا وصال چاہیے تھا
۔ اُس نی ہم کو گمان میں رکھا
۔ اپنی منزل کا راستہ بھیجو
۔ زخمِ اُمید بھرگیا کب کا
۔ تم سے بھی اب تو جا چکا ہوں میں
۔ گزراں ہیں گزرتے رہتے ہیں
۔ شام تھی اور برگ و گُل شل تھے مگر صبا بھی تھی
۔ غذاب ہجر بڑھالوں اگر اجازت ہو
۔ تمہارا ہجر منالوں اگر اجازت ہو
۔ زکر بھی اس سے کیا بھلا میرا
۔ نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی
۔ عجبِ اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکیھں
۔ سب چلے جاؤ مجھ میں تاب نہیں
۔ وہ جو کچھ نہ کرنے والے تھے
۔ ٹھیروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا
۔ یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
۔ خون تھوکے گی زندگی کب تک
۔ میں سہوں کربِ زندگی کبِ تک
۔ حال خوش تزکرہ نگاروں کا
۔ دل تمنا سے در گیا جانم
۔ رہن سر شاری فضا کے ہیں
۔ دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
۔ ایک ہی بار بار یے اماں ہاں
۔ خود مست ہوں خود سے آملا ہوں
۔ دل سے اب رسم وراہ کی جائے
۔ ذات اپنی گواہ کی جائے
۔ دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم
۔ اک دل ہے جو ہر لمحہ جالنے کے لے ہے
۔ نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا
۔ گھر سے ہم گھر تلک گے ہوں گے
۔ کوئی بھی کیوں مجھ سے شرمندہ ہوا
۔ وہ اہلِ حال جو خودرفتگی میں آےتھے
۔ میں دل کی شراب بی رہا ہوں
۔ بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے
۔ دل جو ہے آگ لگادوں اُس کو
۔ کسی حال میں نہیں ہوں کوئی حال اب نہیں ہے
۔ ہونے کا دھوکا ہی تھا
۔ راس آنہیں سکا کوئی پیمان الوداع
نظمیں
۔ مذاق
۔ تمہارے اور میرے درمیاں
۔ زہرِناب کا دن
۔ انگارے
۔ تم مجھے بتاؤ تو
۔ بے ساز و ساماں
۔ فارہہ
۔ قطعات
فہرست
۔ چند باتیں
۔ غزلیات
۔ کیا یقیں اور کیا گماں چُپ رہ
۔ ایک گماں کا حال ہے اور فقط فماں میں ہے
۔ ہم ترا ہجر منانے کے لے نکلے ہیں
۔ کب اُس کا وصال چاہیے تھا
۔ اُس نی ہم کو گمان میں رکھا
۔ اپنی منزل کا راستہ بھیجو
۔ زخمِ اُمید بھرگیا کب کا
۔ تم سے بھی اب تو جا چکا ہوں میں
۔ گزراں ہیں گزرتے رہتے ہیں
۔ شام تھی اور برگ و گُل شل تھے مگر صبا بھی تھی
۔ غذاب ہجر بڑھالوں اگر اجازت ہو
۔ تمہارا ہجر منالوں اگر اجازت ہو
۔ زکر بھی اس سے کیا بھلا میرا
۔ نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی
۔ عجبِ اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکیھں
۔ سب چلے جاؤ مجھ میں تاب نہیں
۔ وہ جو کچھ نہ کرنے والے تھے
۔ ٹھیروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا
۔ یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
۔ خون تھوکے گی زندگی کب تک
۔ میں سہوں کربِ زندگی کبِ تک
۔ حال خوش تزکرہ نگاروں کا
۔ دل تمنا سے در گیا جانم
۔ رہن سر شاری فضا کے ہیں
۔ دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
۔ ایک ہی بار بار یے اماں ہاں
۔ خود مست ہوں خود سے آملا ہوں
۔ دل سے اب رسم وراہ کی جائے
۔ ذات اپنی گواہ کی جائے
۔ دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم
۔ اک دل ہے جو ہر لمحہ جالنے کے لے ہے
۔ نہیں نباہی خوشی سے غمی کو چھوڑ دیا
۔ گھر سے ہم گھر تلک گے ہوں گے
۔ کوئی بھی کیوں مجھ سے شرمندہ ہوا
۔ وہ اہلِ حال جو خودرفتگی میں آےتھے
۔ میں دل کی شراب بی رہا ہوں
۔ بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے
۔ دل جو ہے آگ لگادوں اُس کو
۔ کسی حال میں نہیں ہوں کوئی حال اب نہیں ہے
۔ ہونے کا دھوکا ہی تھا
۔ راس آنہیں سکا کوئی پیمان الوداع
نظمیں
۔ مذاق
۔ تمہارے اور میرے درمیاں
۔ زہرِناب کا دن
۔ انگارے
۔ تم مجھے بتاؤ تو
۔ بے ساز و ساماں
۔ فارہہ
۔ قطعات
There are no comments on this title.