رشکِ افلاک
Material type: TextPublication details: لاہور قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل 2022DDC classification: 891.4391, ح ن ف Summary: فہرست ۔ اعتراف ۔ نعت رسول مقبول ﷺ ۔ مجسمہ خودی (ڈاکٹر علامہ اقبال کے نام ) ۔ سچ کا سورج (قائد اعظم محمد علی جناح کے نام ) ۔ جاتے جاتے جانے والے رکھا تو نے خوب خیال ۔ سپرد تھا جو ستاروں کے کام بھول گئے ۔ سمجھ رہا ہے غلط وہ بھی آدمی ہم کو ۔ بہراں کا راج شہر صداوں کی زرمیں ہے ۔ یہ جو میں شعر لکھتا ہوں تو کیا الہام ہوتا ہے؟ ۔ رات کمال کیا ہے، ایسا کاغذ پر ۔ اک سلیقے سے قرینے سے اُبھرتا ہوا میں ۔ یہ انا پر ستاری دیوار بن گئی ہے ۔ کتنا آتش مزاج ہے سائیں ۔ آنے والی ایک اچھی سی گھڑی کا خواب ہوں ۔ کسی کی آنکھ کا پانی مرا ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ اچھا نہیں کوئی ۔ سیرت صورت اور کسی کے نام کی باتیں ۔ بات میری نہ سنی تو نے اگرمیرے خدا ۔ جیت میں ، ہار کے جواب میں چپ ۔ اس کا بچپن ، باتیں ، جھومر، شوخی، چہرہ بھول گئے ناں ۔ میری کب آج بنے گا تراکل میرے خدا ۔ روتی ہوئی آنکھوں کو ہیسائے تو دعا دوں ۔ فقیر و شاہ میں بھی جو نہ امتیاز کرے ۔ یہ زخم جو سینے میں ہے بھر جائے تو اچھا ۔ اچھی بہتر بہتریں ہے لا جواب ۔ نہ مسکرا کے نہ آنسو بہا کے سوتا ہوں ۔ جنت کی بنیاد رکھیں سب مل کرآئیں ۔ یہ آنکھوں میں نمی ہے کیا ۔ جو بوجھ میرے دل پر تھا آخر اتر گیا ۔ کوئی تبدیلی آنے کو ہے ۔ اک طرف سے کھینچتی ہے خود کشی کی کشمکش ۔ اس دشت نے ایسا کوئی منظر ہے دکھایا ۔ رخصت یہاں سے ہوں گے سبھی آبرو کے ساتھ ۔ جب ان پر کچھ آنسو ہوں گے ۔ اس شخص کو منافق کیسے کہا ہے تو نے ۔ ازیت کو بڑھادے گی شریکِ غم نہیں ہو گی ۔ آنکھ سے موتی گرائے ، گل اٹھانے کے لے ۔ مانگی ہیں دعائیں تو ثمرائے گا اک روز ۔ جینا نہیں لازم مجھے مر جاؤں گا اک دن ۔ نہ وہ نقشہ ہے نہ مٹی ہے، وہ مورت بھی نہیں ۔ یہ راستہ یہ قدم اور فاصلہ جانے ۔ خود سے ماوراہی ہےآگہی کی کشمکش ۔ پتھر کو راستے کے، ہٹانا تو چاہیے ۔ میں زخم زخم بدن کو گلاب کردوں گا ۔ سخن میں جذبے ڈھلے باریاب ہونے تک ۔ سادہ سے چند حروف تلے دستخط نہ تھا ۔ ہے کیسی بغاوت کوئی کر بھی نہیں سکتا ۔ نہ پہلے سا خیال ، نہ آؤبھگت کرے ۔ عدوکے نگر۔ جارہے ہو تو جاؤ ۔ مہرباں جرات اظہار سے مرنے والے ۔ سحر ہو گی نئی، رستہ نیا کوئی نکالو تم ۔ زندگانی نے ہمیں بخشا ہے یہ ادراک بھیItem type | Current library | Call number | Status | Date due | Barcode |
---|---|---|---|---|---|
Books | Senate of Pakistan Library | 891.4391, ح ن ف (Browse shelf (Opens below)) | Available | D-1288 |
فہرست
۔ اعتراف
۔ نعت رسول مقبول ﷺ
۔ مجسمہ خودی (ڈاکٹر علامہ اقبال کے نام )
۔ سچ کا سورج (قائد اعظم محمد علی جناح کے نام )
۔ جاتے جاتے جانے والے رکھا تو نے خوب خیال
۔ سپرد تھا جو ستاروں کے کام بھول گئے
۔ سمجھ رہا ہے غلط وہ بھی آدمی ہم کو
۔ بہراں کا راج شہر صداوں کی زرمیں ہے
۔ یہ جو میں شعر لکھتا ہوں تو کیا الہام ہوتا ہے؟
۔ رات کمال کیا ہے، ایسا کاغذ پر
۔ اک سلیقے سے قرینے سے اُبھرتا ہوا میں
۔ یہ انا پر ستاری دیوار بن گئی ہے
۔ کتنا آتش مزاج ہے سائیں
۔ آنے والی ایک اچھی سی گھڑی کا خواب ہوں
۔ کسی کی آنکھ کا پانی مرا ہے
۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ اچھا نہیں کوئی
۔ سیرت صورت اور کسی کے نام کی باتیں
۔ بات میری نہ سنی تو نے اگرمیرے خدا
۔ جیت میں ، ہار کے جواب میں چپ
۔ اس کا بچپن ، باتیں ، جھومر، شوخی، چہرہ بھول گئے ناں
۔ میری کب آج بنے گا تراکل میرے خدا
۔ روتی ہوئی آنکھوں کو ہیسائے تو دعا دوں
۔ فقیر و شاہ میں بھی جو نہ امتیاز کرے
۔ یہ زخم جو سینے میں ہے بھر جائے تو اچھا
۔ اچھی بہتر بہتریں ہے لا جواب
۔ نہ مسکرا کے نہ آنسو بہا کے سوتا ہوں
۔ جنت کی بنیاد رکھیں سب مل کرآئیں
۔ یہ آنکھوں میں نمی ہے کیا
۔ جو بوجھ میرے دل پر تھا آخر اتر گیا
۔ کوئی تبدیلی آنے کو ہے
۔ اک طرف سے کھینچتی ہے خود کشی کی کشمکش
۔ اس دشت نے ایسا کوئی منظر ہے دکھایا
۔ رخصت یہاں سے ہوں گے سبھی آبرو کے ساتھ
۔ جب ان پر کچھ آنسو ہوں گے
۔ اس شخص کو منافق کیسے کہا ہے تو نے
۔ ازیت کو بڑھادے گی شریکِ غم نہیں ہو گی
۔ آنکھ سے موتی گرائے ، گل اٹھانے کے لے
۔ مانگی ہیں دعائیں تو ثمرائے گا اک روز
۔ جینا نہیں لازم مجھے مر جاؤں گا اک دن
۔ نہ وہ نقشہ ہے نہ مٹی ہے، وہ مورت بھی نہیں
۔ یہ راستہ یہ قدم اور فاصلہ جانے
۔ خود سے ماوراہی ہےآگہی کی کشمکش
۔ پتھر کو راستے کے، ہٹانا تو چاہیے
۔ میں زخم زخم بدن کو گلاب کردوں گا
۔ سخن میں جذبے ڈھلے باریاب ہونے تک
۔ سادہ سے چند حروف تلے دستخط نہ تھا
۔ ہے کیسی بغاوت کوئی کر بھی نہیں سکتا
۔ نہ پہلے سا خیال ، نہ آؤبھگت کرے
۔ عدوکے نگر۔ جارہے ہو تو جاؤ
۔ مہرباں جرات اظہار سے مرنے والے
۔ سحر ہو گی نئی، رستہ نیا کوئی نکالو تم
۔ زندگانی نے ہمیں بخشا ہے یہ ادراک بھی
فہرست
۔ اعتراف
۔ نعت رسول مقبول ﷺ
۔ مجسمہ خودی (ڈاکٹر علامہ اقبال کے نام )
۔ سچ کا سورج (قائد اعظم محمد علی جناح کے نام )
۔ جاتے جاتے جانے والے رکھا تو نے خوب خیال
۔ سپرد تھا جو ستاروں کے کام بھول گئے
۔ سمجھ رہا ہے غلط وہ بھی آدمی ہم کو
۔ بہراں کا راج شہر صداوں کی زرمیں ہے
۔ یہ جو میں شعر لکھتا ہوں تو کیا الہام ہوتا ہے؟
۔ رات کمال کیا ہے، ایسا کاغذ پر
۔ اک سلیقے سے قرینے سے اُبھرتا ہوا میں
۔ یہ انا پر ستاری دیوار بن گئی ہے
۔ کتنا آتش مزاج ہے سائیں
۔ آنے والی ایک اچھی سی گھڑی کا خواب ہوں
۔ کسی کی آنکھ کا پانی مرا ہے
۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ اچھا نہیں کوئی
۔ سیرت صورت اور کسی کے نام کی باتیں
۔ بات میری نہ سنی تو نے اگرمیرے خدا
۔ جیت میں ، ہار کے جواب میں چپ
۔ اس کا بچپن ، باتیں ، جھومر، شوخی، چہرہ بھول گئے ناں
۔ میری کب آج بنے گا تراکل میرے خدا
۔ روتی ہوئی آنکھوں کو ہیسائے تو دعا دوں
۔ فقیر و شاہ میں بھی جو نہ امتیاز کرے
۔ یہ زخم جو سینے میں ہے بھر جائے تو اچھا
۔ اچھی بہتر بہتریں ہے لا جواب
۔ نہ مسکرا کے نہ آنسو بہا کے سوتا ہوں
۔ جنت کی بنیاد رکھیں سب مل کرآئیں
۔ یہ آنکھوں میں نمی ہے کیا
۔ جو بوجھ میرے دل پر تھا آخر اتر گیا
۔ کوئی تبدیلی آنے کو ہے
۔ اک طرف سے کھینچتی ہے خود کشی کی کشمکش
۔ اس دشت نے ایسا کوئی منظر ہے دکھایا
۔ رخصت یہاں سے ہوں گے سبھی آبرو کے ساتھ
۔ جب ان پر کچھ آنسو ہوں گے
۔ اس شخص کو منافق کیسے کہا ہے تو نے
۔ ازیت کو بڑھادے گی شریکِ غم نہیں ہو گی
۔ آنکھ سے موتی گرائے ، گل اٹھانے کے لے
۔ مانگی ہیں دعائیں تو ثمرائے گا اک روز
۔ جینا نہیں لازم مجھے مر جاؤں گا اک دن
۔ نہ وہ نقشہ ہے نہ مٹی ہے، وہ مورت بھی نہیں
۔ یہ راستہ یہ قدم اور فاصلہ جانے
۔ خود سے ماوراہی ہےآگہی کی کشمکش
۔ پتھر کو راستے کے، ہٹانا تو چاہیے
۔ میں زخم زخم بدن کو گلاب کردوں گا
۔ سخن میں جذبے ڈھلے باریاب ہونے تک
۔ سادہ سے چند حروف تلے دستخط نہ تھا
۔ ہے کیسی بغاوت کوئی کر بھی نہیں سکتا
۔ نہ پہلے سا خیال ، نہ آؤبھگت کرے
۔ عدوکے نگر۔ جارہے ہو تو جاؤ
۔ مہرباں جرات اظہار سے مرنے والے
۔ سحر ہو گی نئی، رستہ نیا کوئی نکالو تم
۔ زندگانی نے ہمیں بخشا ہے یہ ادراک بھی
There are no comments on this title.