گفتگوعوام سے ہے

By: خالد علیگMaterial type: TextTextPublication details: کراچی رنگِ ادب پبلی کیشنز 2015DDC classification: 891٫4391008 Summary: فہرست ۔ حرفِ٘ سپاس ۔ پیدا کہاں ہیں ایسے پراکندہ طبع لوگ ۔ تری عطا کے تصدق ۔ تم کچھ بھی کہو میں بہ خدا کچھ نہیں کہتا ۔ السلام اے رحمت اللعامین ۔ کہیں پھول بن کر برستے ہیں پھتر ۔ غموں سے یوں تو بھلا کس کو رستگاری ہے ۔ دست ساقی میں جام شراب آگیا ۔ بادِلطیف وکنجِ چمن ماہ نیم ماہ ۔ جس عشق کو ہم نے امر کیا ۔ نویسمد فصل بہار کیا کہیے ۔ کاندھوں پہ اپنی اپنی صلیبیں اٹھائے ہیں ۔ سکہ چلے چمن میں خزاں یا بہار کا ۔ عظیم روح ۔ کہیے کہ اب کہاں کوئی جا کر دہائی دے ۔ گل پوش نہ تھے ہم کہ گل افشاں نہ رہے ہم ۔ گام گام مقتل ۔ صحرا کے پھول ۔ گرا نباری نہیں دیکھی گراں جانی نہیں دیکھی ۔ چمن ، چمن کے دشمنوں کی نزر ہو کے رہ گیا ۔ امریکہ کے یار ہوئے ۔ منزل پہ چراغ جل رہا ہے ۔ یوں نہ تک مجھ کو مرے دیدہِ حیراں کی طرح ۔ روشنی کے لے دعا کرتے ۔ بول اے ارض مصر ۔ اُس ذلفِ طرحدار کے سائے میں نہ بیٹھو ۔ چراغ جلاتے رہیں گے ہم ۔ ترمیم پسندوں کی نوازش ۔ سوال کیف بیش و کم نہیں ہے ۔ آہ بھی کوشیش ناکام ہوئی جاتی ہے ۔ کھنچے کھنچے جو یہ رہتی ہو ماجرا کیا ہے؟ ۔ اللہ رے یہ حال جہان گزراں ۔ یقینا اس سے بھی پہلے کہ تیری آرزو کرتے ۔ دنیا بدل گئی ہے کہ انساں بدل گئے ۔ سردے دیا تو معرکہ زیست سر کیا ۔ اس بے رخی کی آپ شکایت نہ کیجیے ۔ کس شاخ پر کلیوں نے چٹکنا سیکھا ۔ ماں ۔ حسنِ خیال
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
    Average rating: 0.0 (0 votes)
No physical items for this record

فہرست
۔ حرفِ٘ سپاس
۔ پیدا کہاں ہیں ایسے پراکندہ طبع لوگ
۔ تری عطا کے تصدق
۔ تم کچھ بھی کہو میں بہ خدا کچھ نہیں کہتا
۔ السلام اے رحمت اللعامین
۔ کہیں پھول بن کر برستے ہیں پھتر
۔ غموں سے یوں تو بھلا کس کو رستگاری ہے
۔ دست ساقی میں جام شراب آگیا
۔ بادِلطیف وکنجِ چمن ماہ نیم ماہ
۔ جس عشق کو ہم نے امر کیا
۔ نویسمد فصل بہار کیا کہیے
۔ کاندھوں پہ اپنی اپنی صلیبیں اٹھائے ہیں
۔ سکہ چلے چمن میں خزاں یا بہار کا
۔ عظیم روح
۔ کہیے کہ اب کہاں کوئی جا کر دہائی دے
۔ گل پوش نہ تھے ہم کہ گل افشاں نہ رہے ہم
۔ گام گام مقتل
۔ صحرا کے پھول
۔ گرا نباری نہیں دیکھی گراں جانی نہیں دیکھی
۔ چمن ، چمن کے دشمنوں کی نزر ہو کے رہ گیا
۔ امریکہ کے یار ہوئے
۔ منزل پہ چراغ جل رہا ہے
۔ یوں نہ تک مجھ کو مرے دیدہِ حیراں کی طرح
۔ روشنی کے لے دعا کرتے
۔ بول اے ارض مصر
۔ اُس ذلفِ طرحدار کے سائے میں نہ بیٹھو
۔ چراغ جلاتے رہیں گے ہم
۔ ترمیم پسندوں کی نوازش
۔ سوال کیف بیش و کم نہیں ہے
۔ آہ بھی کوشیش ناکام ہوئی جاتی ہے
۔ کھنچے کھنچے جو یہ رہتی ہو ماجرا کیا ہے؟
۔ اللہ رے یہ حال جہان گزراں
۔ یقینا اس سے بھی پہلے کہ تیری آرزو کرتے
۔ دنیا بدل گئی ہے کہ انساں بدل گئے
۔ سردے دیا تو معرکہ زیست سر کیا
۔ اس بے رخی کی آپ شکایت نہ کیجیے
۔ کس شاخ پر کلیوں نے چٹکنا سیکھا
۔ ماں
۔ حسنِ خیال

فہرست
۔ حرفِ٘ سپاس
۔ پیدا کہاں ہیں ایسے پراکندہ طبع لوگ
۔ تری عطا کے تصدق
۔ تم کچھ بھی کہو میں بہ خدا کچھ نہیں کہتا
۔ السلام اے رحمت اللعامین
۔ کہیں پھول بن کر برستے ہیں پھتر
۔ غموں سے یوں تو بھلا کس کو رستگاری ہے
۔ دست ساقی میں جام شراب آگیا
۔ بادِلطیف وکنجِ چمن ماہ نیم ماہ
۔ جس عشق کو ہم نے امر کیا
۔ نویسمد فصل بہار کیا کہیے
۔ کاندھوں پہ اپنی اپنی صلیبیں اٹھائے ہیں
۔ سکہ چلے چمن میں خزاں یا بہار کا
۔ عظیم روح
۔ کہیے کہ اب کہاں کوئی جا کر دہائی دے
۔ گل پوش نہ تھے ہم کہ گل افشاں نہ رہے ہم
۔ گام گام مقتل
۔ صحرا کے پھول
۔ گرا نباری نہیں دیکھی گراں جانی نہیں دیکھی
۔ چمن ، چمن کے دشمنوں کی نزر ہو کے رہ گیا
۔ امریکہ کے یار ہوئے
۔ منزل پہ چراغ جل رہا ہے
۔ یوں نہ تک مجھ کو مرے دیدہِ حیراں کی طرح
۔ روشنی کے لے دعا کرتے
۔ بول اے ارض مصر
۔ اُس ذلفِ طرحدار کے سائے میں نہ بیٹھو
۔ چراغ جلاتے رہیں گے ہم
۔ ترمیم پسندوں کی نوازش
۔ سوال کیف بیش و کم نہیں ہے
۔ آہ بھی کوشیش ناکام ہوئی جاتی ہے
۔ کھنچے کھنچے جو یہ رہتی ہو ماجرا کیا ہے؟
۔ اللہ رے یہ حال جہان گزراں
۔ یقینا اس سے بھی پہلے کہ تیری آرزو کرتے
۔ دنیا بدل گئی ہے کہ انساں بدل گئے
۔ سردے دیا تو معرکہ زیست سر کیا
۔ اس بے رخی کی آپ شکایت نہ کیجیے
۔ کس شاخ پر کلیوں نے چٹکنا سیکھا
۔ ماں
۔ حسنِ خیال

There are no comments on this title.

to post a comment.

TLS v. 3.0.1 by LISolutions
Koha 18.0504 (Oct. 2018)

Powered by Koha