آخر کیوں

By: رؤف کلاسراMaterial type: TextTextPublication details: اسلام آباد دوست پبلی کیشنز 2310ISBN: 978-969-496-359-4DDC classification: 891.439, RAU Summary: ترتیب ۔ دیباچہ ۔ پیش لفظ ۔ کیتھرین اور جھوٹے مردوں کی کہانی ۔ ایک معزول جج کا بیٹا ۔ اپنے استاد کی تذلیل پر ۔ چلو چڑیا گھر چل کر ریتےرہتے ہیں ۔ یہ حکمراں صرف یادیں یہ نہیں مٹا رہے ۔ سب کچھ لوٹ لو لیکن ۔ نواز، زرداری کے لے لندن کا ایک لطیفہ ۔ یہ قوم تو چاقو سے ڈرتی ہے ۔ جن کے کندھوں پر ۱۶ کروڈ عوام کا بوجھ ہے ۔ عینی نے مردوں کو جھوٹا ثابت کیا ہے ۔ ایک لیو وہ بھی ہے ۔ اپنے شیروں کا مورال ڈاؤن ہی رہنے دیں ۔ ایک طرف آنسو تو دوسری طرف ڈنڈے ۔ بھلا یہ کیوں کر اپنی دنیا خراب کریں ۔ یہ شہزادے بھی کچھ دیکھ کر گرے تھے ۔ یہ کردار بھی رول ماڈل ہیں ۔ یہ لڑکیاں بھی انسان تھیں ۔ چودہ سو سال بعد بھی ۔ شکر ہے ہم عورت پیدا نہیں ہوئے ۔ جب سیاستدان سازش کرتے ہے ۔ گاؤں کے چوہدی کے نام خط ۔ ان کے پاس دس منٹ بھی نہیں ۔ وزیر اعلٰی کی دھمکی کے جواب میں ۔ سی ڈی اے پر ہمارا اتنا بھی حق نہیں تھا ۔ لندن سے اوکاڈہ تک کچھ نہیں بدلا ۔ پرانے شکاری لوٹ آئے ہیں ۔ اداس کیتھرین کے چند طعنے ۔ شہید بی بی کا ایک وزیر بھی ایسا نہیں نکلا ۔ ایک ڈاکو سے جڑے رومانس کی موت ۔ موسٰی گیلانی یاد آرہے ہیں ۔ شیوراج پٹیل کے نام ایک خط ۔ دیوار برلن کے ایک ٹکڑے کے بدلے ۔ ایک نئے ہیرو کا جنم ۔ جنگ سے بچنا یہ بہادرری ہوتی ہے ۔ جب صدیق سالک کا ڈھاکہ بدل رہا تھا ۔ بینظیر بھٹو کے لاڈکانہ سے آنے والی ایک تصویر ۔ یہ بنگالی فوجی افسر ہمارے لے لڑا تھا ۔ بھٹو سے زرداری تک کچھ نہیں بدلا ۔ ایک ماں اور کیا کر سکتی ےتھی ۔ یہ دو بندھے ہاتھ ۔ میرے لے بولنے والا کوئی نہیں بچا تھا ۔ جب قائداعظم کا پاکستان ہائی جیک ہو رہا تھا ۔ ہے کوئی جو آج بادشاہ بلبن کی تاریخ دہرائے ۔ صدر زرداری سے اوباما کے دربار تک ۔ یہ بھی تو ممکن تھا ۔ جھوٹا بھرم ۔ اور زاہد نے گاؤں چھوڈ دیا
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
    Average rating: 0.0 (0 votes)

ترتیب
۔ دیباچہ
۔ پیش لفظ
۔ کیتھرین اور جھوٹے مردوں کی کہانی
۔ ایک معزول جج کا بیٹا
۔ اپنے استاد کی تذلیل پر
۔ چلو چڑیا گھر چل کر ریتےرہتے ہیں
۔ یہ حکمراں صرف یادیں یہ نہیں مٹا رہے
۔ سب کچھ لوٹ لو لیکن
۔ نواز، زرداری کے لے لندن کا ایک لطیفہ
۔ یہ قوم تو چاقو سے ڈرتی ہے
۔ جن کے کندھوں پر ۱۶ کروڈ عوام کا بوجھ ہے
۔ عینی نے مردوں کو جھوٹا ثابت کیا ہے
۔ ایک لیو وہ بھی ہے
۔ اپنے شیروں کا مورال ڈاؤن ہی رہنے دیں
۔ ایک طرف آنسو تو دوسری طرف ڈنڈے
۔ بھلا یہ کیوں کر اپنی دنیا خراب کریں
۔ یہ شہزادے بھی کچھ دیکھ کر گرے تھے
۔ یہ کردار بھی رول ماڈل ہیں
۔ یہ لڑکیاں بھی انسان تھیں
۔ چودہ سو سال بعد بھی
۔ شکر ہے ہم عورت پیدا نہیں ہوئے
۔ جب سیاستدان سازش کرتے ہے
۔ گاؤں کے چوہدی کے نام خط
۔ ان کے پاس دس منٹ بھی نہیں
۔ وزیر اعلٰی کی دھمکی کے جواب میں
۔ سی ڈی اے پر ہمارا اتنا بھی حق نہیں تھا
۔ لندن سے اوکاڈہ تک کچھ نہیں بدلا
۔ پرانے شکاری لوٹ آئے ہیں
۔ اداس کیتھرین کے چند طعنے
۔ شہید بی بی کا ایک وزیر بھی ایسا نہیں نکلا
۔ ایک ڈاکو سے جڑے رومانس کی موت
۔ موسٰی گیلانی یاد آرہے ہیں
۔ شیوراج پٹیل کے نام ایک خط
۔ دیوار برلن کے ایک ٹکڑے کے بدلے
۔ ایک نئے ہیرو کا جنم
۔ جنگ سے بچنا یہ بہادرری ہوتی ہے
۔ جب صدیق سالک کا ڈھاکہ بدل رہا تھا
۔ بینظیر بھٹو کے لاڈکانہ سے آنے والی ایک تصویر
۔ یہ بنگالی فوجی افسر ہمارے لے لڑا تھا
۔ بھٹو سے زرداری تک کچھ نہیں بدلا
۔ ایک ماں اور کیا کر سکتی ےتھی
۔ یہ دو بندھے ہاتھ
۔ میرے لے بولنے والا کوئی نہیں بچا تھا
۔ جب قائداعظم کا پاکستان ہائی جیک ہو رہا تھا
۔ ہے کوئی جو آج بادشاہ بلبن کی تاریخ دہرائے
۔ صدر زرداری سے اوباما کے دربار تک
۔ یہ بھی تو ممکن تھا
۔ جھوٹا بھرم
۔ اور زاہد نے گاؤں چھوڈ دیا

ترتیب
۔ دیباچہ
۔ پیش لفظ
۔ کیتھرین اور جھوٹے مردوں کی کہانی
۔ ایک معزول جج کا بیٹا
۔ اپنے استاد کی تذلیل پر
۔ چلو چڑیا گھر چل کر ریتےرہتے ہیں
۔ یہ حکمراں صرف یادیں یہ نہیں مٹا رہے
۔ سب کچھ لوٹ لو لیکن
۔ نواز، زرداری کے لے لندن کا ایک لطیفہ
۔ یہ قوم تو چاقو سے ڈرتی ہے
۔ جن کے کندھوں پر ۱۶ کروڈ عوام کا بوجھ ہے
۔ عینی نے مردوں کو جھوٹا ثابت کیا ہے
۔ ایک لیو وہ بھی ہے
۔ اپنے شیروں کا مورال ڈاؤن ہی رہنے دیں
۔ ایک طرف آنسو تو دوسری طرف ڈنڈے
۔ بھلا یہ کیوں کر اپنی دنیا خراب کریں
۔ یہ شہزادے بھی کچھ دیکھ کر گرے تھے
۔ یہ کردار بھی رول ماڈل ہیں
۔ یہ لڑکیاں بھی انسان تھیں
۔ چودہ سو سال بعد بھی
۔ شکر ہے ہم عورت پیدا نہیں ہوئے
۔ جب سیاستدان سازش کرتے ہے
۔ گاؤں کے چوہدی کے نام خط
۔ ان کے پاس دس منٹ بھی نہیں
۔ وزیر اعلٰی کی دھمکی کے جواب میں
۔ سی ڈی اے پر ہمارا اتنا بھی حق نہیں تھا
۔ لندن سے اوکاڈہ تک کچھ نہیں بدلا
۔ پرانے شکاری لوٹ آئے ہیں
۔ اداس کیتھرین کے چند طعنے
۔ شہید بی بی کا ایک وزیر بھی ایسا نہیں نکلا
۔ ایک ڈاکو سے جڑے رومانس کی موت
۔ موسٰی گیلانی یاد آرہے ہیں
۔ شیوراج پٹیل کے نام ایک خط
۔ دیوار برلن کے ایک ٹکڑے کے بدلے
۔ ایک نئے ہیرو کا جنم
۔ جنگ سے بچنا یہ بہادرری ہوتی ہے
۔ جب صدیق سالک کا ڈھاکہ بدل رہا تھا
۔ بینظیر بھٹو کے لاڈکانہ سے آنے والی ایک تصویر
۔ یہ بنگالی فوجی افسر ہمارے لے لڑا تھا
۔ بھٹو سے زرداری تک کچھ نہیں بدلا
۔ ایک ماں اور کیا کر سکتی ےتھی
۔ یہ دو بندھے ہاتھ
۔ میرے لے بولنے والا کوئی نہیں بچا تھا
۔ جب قائداعظم کا پاکستان ہائی جیک ہو رہا تھا
۔ ہے کوئی جو آج بادشاہ بلبن کی تاریخ دہرائے
۔ صدر زرداری سے اوباما کے دربار تک
۔ یہ بھی تو ممکن تھا
۔ جھوٹا بھرم
۔ اور زاہد نے گاؤں چھوڈ دیا

There are no comments on this title.

to post a comment.

TLS v. 3.0.1 by LISolutions
Koha 18.0504 (Oct. 2018)

Powered by Koha