شہرنارسا
Material type: TextPublication details: اسلام آباد بیلا پبلی کیشنز 2014DDC classification: 891.439, ط۔ا۔ہ Summary: فہرست ۔ شہر نارسا کا شاعر جنید آزر ۔ یہ گھڑی بھی گزر ہی جائے گی ۔ قدم بوسی نعتیہ نظم ۔ ہَوا نے چہروں پہ لکھے ہیں ایسے غم لوگو ۔ موسموں کے شہر میں پانی کے اُگنے لگے ۔ لاکھوں دلوں کے بوجھ تلے غ، رسیدہ لوگ ۔ دریا رُکا ہوا تھا مگر میں سفر میں تھا ۔ خواب آنکھوں سے چھن گئے تو ۔ خواب مٹی اور لہو ۔ ناشناس ناموں کی امانت ۔ دھوپ چھاؤں میں ڈھل چکی ہے ۔ بشارت ۔ ضامد صبحِ کازب ۔ مرے لبوں سے کس نے کہی رہبری کی بات ۔ مرے بدن پہ سجا ہے برہنگی کا لباس ۔ آگ کے صفحے پہ نقش ماہ ومن رہ جائے گا ۔ جھوٹ کے اس شہر میں سچ بولنا کیسا لگا ۔ معجزہ یہ ہے کی منزل کے نشاں تک پہنچے ۔ سفینہ یادوں کا اپنی سنبھال کی زر کی طرح ۔ بے چہرہ ہونٹوں کا صدا گیت ۔ جسم کے کاغذ پر کب تک خواہشیں لکھتا رہوں ۔ میں قطرہ قطرہ اُسی کے بدن میں بستا ہوں ۔ کچی کلیوں کی طرح خواب چٹکنا چاہیں ۔ پہن کے پھرتے ہیں دنیا میں لوغ خود غرضی ۔ غموں کے رستے بھی مشترک ہے دُکھوں کی آہٹ پہ کان رکھنا ۔ وہ ایک شخص ہے مجھ میں سمندروں کی طرح ۔ نازک سپنے بُن لتیے ہیں دل بستی میں گھر چھوٹا سا ۔ جو آگ لگی تھی وہ بجھائی نہیں تم نے ۔ بے پنکھ پرندے ۔ خود احتسابی کا لمس ۔ اے میرے خدا ۔ فردیاتItem type | Current library | Call number | Status | Date due | Barcode |
---|---|---|---|---|---|
Books | Senate of Pakistan Library | 891.439, ط۔ا۔ہ (Browse shelf (Opens below)) | Available | D-1315 |
Browsing Senate of Pakistan Library shelves Close shelf browser (Hides shelf browser)
No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | No cover image available | |||
891.439, س۔ا۔گ بہادر شاہ ظفر اور جنگ آزادی کے اوّلین مجاہدین | 891.439, ش۔ب۔ل المامون | 891.439, ط۔ا۔ر بلوچستان کا آتشِ فشاں | 891.439, ط۔ا۔ہ شہرنارسا | 891.439, گ۔ر۔ی طارق بن زیاد | 891.4390, AZI امیر تیمور | 891.4390، س۔ہ۔ر مُحسنِ پَاکستان (ڈاکٹر عبَد القدیرخان) |
فہرست
۔ شہر نارسا کا شاعر جنید آزر
۔ یہ گھڑی بھی گزر ہی جائے گی
۔ قدم بوسی نعتیہ نظم
۔ ہَوا نے چہروں پہ لکھے ہیں ایسے غم لوگو
۔ موسموں کے شہر میں پانی کے اُگنے لگے
۔ لاکھوں دلوں کے بوجھ تلے غ، رسیدہ لوگ
۔ دریا رُکا ہوا تھا مگر میں سفر میں تھا
۔ خواب آنکھوں سے چھن گئے تو
۔ خواب مٹی اور لہو
۔ ناشناس ناموں کی امانت
۔ دھوپ چھاؤں میں ڈھل چکی ہے
۔ بشارت
۔ ضامد صبحِ کازب
۔ مرے لبوں سے کس نے کہی رہبری کی بات
۔ مرے بدن پہ سجا ہے برہنگی کا لباس
۔ آگ کے صفحے پہ نقش ماہ ومن رہ جائے گا
۔ جھوٹ کے اس شہر میں سچ بولنا کیسا لگا
۔ معجزہ یہ ہے کی منزل کے نشاں تک پہنچے
۔ سفینہ یادوں کا اپنی سنبھال کی زر کی طرح
۔ بے چہرہ ہونٹوں کا صدا گیت
۔ جسم کے کاغذ پر کب تک خواہشیں لکھتا رہوں
۔ میں قطرہ قطرہ اُسی کے بدن میں بستا ہوں
۔ کچی کلیوں کی طرح خواب چٹکنا چاہیں
۔ پہن کے پھرتے ہیں دنیا میں لوغ خود غرضی
۔ غموں کے رستے بھی مشترک ہے دُکھوں کی آہٹ پہ کان رکھنا
۔ وہ ایک شخص ہے مجھ میں سمندروں کی طرح
۔ نازک سپنے بُن لتیے ہیں دل بستی میں گھر چھوٹا سا
۔ جو آگ لگی تھی وہ بجھائی نہیں تم نے
۔ بے پنکھ پرندے
۔ خود احتسابی کا لمس
۔ اے میرے خدا
۔ فردیات
فہرست
۔ شہر نارسا کا شاعر جنید آزر
۔ یہ گھڑی بھی گزر ہی جائے گی
۔ قدم بوسی نعتیہ نظم
۔ ہَوا نے چہروں پہ لکھے ہیں ایسے غم لوگو
۔ موسموں کے شہر میں پانی کے اُگنے لگے
۔ لاکھوں دلوں کے بوجھ تلے غ، رسیدہ لوگ
۔ دریا رُکا ہوا تھا مگر میں سفر میں تھا
۔ خواب آنکھوں سے چھن گئے تو
۔ خواب مٹی اور لہو
۔ ناشناس ناموں کی امانت
۔ دھوپ چھاؤں میں ڈھل چکی ہے
۔ بشارت
۔ ضامد صبحِ کازب
۔ مرے لبوں سے کس نے کہی رہبری کی بات
۔ مرے بدن پہ سجا ہے برہنگی کا لباس
۔ آگ کے صفحے پہ نقش ماہ ومن رہ جائے گا
۔ جھوٹ کے اس شہر میں سچ بولنا کیسا لگا
۔ معجزہ یہ ہے کی منزل کے نشاں تک پہنچے
۔ سفینہ یادوں کا اپنی سنبھال کی زر کی طرح
۔ بے چہرہ ہونٹوں کا صدا گیت
۔ جسم کے کاغذ پر کب تک خواہشیں لکھتا رہوں
۔ میں قطرہ قطرہ اُسی کے بدن میں بستا ہوں
۔ کچی کلیوں کی طرح خواب چٹکنا چاہیں
۔ پہن کے پھرتے ہیں دنیا میں لوغ خود غرضی
۔ غموں کے رستے بھی مشترک ہے دُکھوں کی آہٹ پہ کان رکھنا
۔ وہ ایک شخص ہے مجھ میں سمندروں کی طرح
۔ نازک سپنے بُن لتیے ہیں دل بستی میں گھر چھوٹا سا
۔ جو آگ لگی تھی وہ بجھائی نہیں تم نے
۔ بے پنکھ پرندے
۔ خود احتسابی کا لمس
۔ اے میرے خدا
۔ فردیات
There are no comments on this title.