TY - BOOK AU - جگر مراد آبادی TI - کلیاتِ جگر SN - 978-969-599-014-8 U1 - 891.4391 ج۔گ۔ر PY - 2012/// CY - لاہور PB - مشتاق بُک کارنر N1 - :فہرست ۔ ابتدائیہ دورِاول ۔ کثرت میں بھی وحدت کا تماشا نظر آیا ۔ تم مجھ سے چھوٹ کر رہے سب کی نظر میں ۔ ستم کا وعدومستحق ہو گیا ۔ جان یے بے قرار سی ، جسم ہے پائمال سا ۔ آج کیا حال ہے یا رب اسرِمحفل میرا ۔ کیا آگیا خیال دلِ بے قرار کا ۔ جواب ان کا کہاں سارے جہان میں ۔ دل کی تسکین کے لے دو پھول دامن میں نہیں ۔ اچھا ہے پاس کوئی غم خوار بھی نہیں ۔ صدموں کی جان، درد کا قالب دیا مجھے ۔ آہ! میری یہ فعاں، اب نہ سنی جاے گی ۔ شب وصل کیا مختصر ہو گئی دورِ دوم(تخیلاتِ جگر) ۔ دل کیا ہے ، نقش حسنِ عقیدت طراز کا ۔ وہ ہجر کے پردے میں جس وقت کہ واصل تھا ۔ یہ مزا تھا خلد میں بھی، نہ مجھے قرار ہوتا ۔ عشق جب مصروفِ اصلاحاتِ روح وتن میں تھا ۔ بے خودی کا نہ ہو اشک کسی بیگانے کو ۔ سوز میں بھی وہی اک نغمہ ہے، جو ساش میں ہے ۔ تاثیر محبت کی اللہ رے مجبوری ۔ دلِ حزیں کی تمنا دلِ حزیں میں رہی ۔ کیا بلا عشقِ تماشا ساز ہے ۔ سنا ہے حشر میں اک حسن ِ عالمگیردیکیھں گے ۔ درِ فردوس نظر آنے لگا باز مجھے ۔ خاص اک شان ہے آپ کی چاہنے والوں کی دورِ سوم (جزباتِ جگر) ۔ اس کی نگہِ ناز کے قابل نہ سمجھنا ۔ یادِ ایام کہ جلووں کو ترے ہوش نہ تھا ۔ رحمت نے مجھ مائلِ عصیاں بنا دیا ۔ نہ دیکھا، رخِ بے نقاب محبت ۔ بے نقاب آج تو یوں جلوہ جاناں ہو جاے ۔ اک حسن کا دریا ہے ، اک نور کا طوفاں ہے ۔ کوئی نہ گھر ہے اپنا ۔ کوئی آستاں ہے دورِ چہارم(وارداتِ جگر) ۔ عشق کو بے نقاب ہونا تھا ۔ ایک رنگیں نقاب نے مارا ۔ ستمِ کامیاب نے مارا ۔ دل نے سینے میں تڈپ کرانہیں جب یاد کیا ۔ اس کی نظروں میں انتخاب ہوا ۔ تم اس دلِ وحشی کی وفاوں پہ نہ جانا ۔ ہجوم تجلی سے معمور ہوکر ۔ اب ان کا کیا بھروسہ ۔ وہ آئیں با نہ آئیں لمحاتِ طور (نظمیں) ۔ شکستِ ۔ غمِ انتظار ۔ تصویر و تصور ۔ نرگسِ مستنانہ ۔ یادِ ایام ۔ ہلال عید ۔ شعلہ طور کے بعد آتش گل سے پہلے ۔ آتشِ گل ۔ آدمی، آدمی سے ملتا ہے ںظمیں ۔ تجدید ۔ یاد ۔ سراپا ۔ آوازیں ۔ نواے وقت ۔ دل حسیں ہے تو محبت بھی حسیں پیدا کر ۔ اعلانِ جمہوریت ۔ ساقی سے خطاب غیر مدوَن کلام ۔ داغِ جگر ۔ شعلہ ۔ لمعاتِ طور ۔ آتش گل کے بعد N2 - :فہرست ۔ ابتدائیہ دورِاول ۔ کثرت میں بھی وحدت کا تماشا نظر آیا ۔ تم مجھ سے چھوٹ کر رہے سب کی نظر میں ۔ ستم کا وعدومستحق ہو گیا ۔ جان یے بے قرار سی ، جسم ہے پائمال سا ۔ آج کیا حال ہے یا رب اسرِمحفل میرا ۔ کیا آگیا خیال دلِ بے قرار کا ۔ جواب ان کا کہاں سارے جہان میں ۔ دل کی تسکین کے لے دو پھول دامن میں نہیں ۔ اچھا ہے پاس کوئی غم خوار بھی نہیں ۔ صدموں کی جان، درد کا قالب دیا مجھے ۔ آہ! میری یہ فعاں، اب نہ سنی جاے گی ۔ شب وصل کیا مختصر ہو گئی دورِ دوم(تخیلاتِ جگر) ۔ دل کیا ہے ، نقش حسنِ عقیدت طراز کا ۔ وہ ہجر کے پردے میں جس وقت کہ واصل تھا ۔ یہ مزا تھا خلد میں بھی، نہ مجھے قرار ہوتا ۔ عشق جب مصروفِ اصلاحاتِ روح وتن میں تھا ۔ بے خودی کا نہ ہو اشک کسی بیگانے کو ۔ سوز میں بھی وہی اک نغمہ ہے، جو ساش میں ہے ۔ تاثیر محبت کی اللہ رے مجبوری ۔ دلِ حزیں کی تمنا دلِ حزیں میں رہی ۔ کیا بلا عشقِ تماشا ساز ہے ۔ سنا ہے حشر میں اک حسن ِ عالمگیردیکیھں گے ۔ درِ فردوس نظر آنے لگا باز مجھے ۔ خاص اک شان ہے آپ کی چاہنے والوں کی دورِ سوم (جزباتِ جگر) ۔ اس کی نگہِ ناز کے قابل نہ سمجھنا ۔ یادِ ایام کہ جلووں کو ترے ہوش نہ تھا ۔ رحمت نے مجھ مائلِ عصیاں بنا دیا ۔ نہ دیکھا، رخِ بے نقاب محبت ۔ بے نقاب آج تو یوں جلوہ جاناں ہو جاے ۔ اک حسن کا دریا ہے ، اک نور کا طوفاں ہے ۔ کوئی نہ گھر ہے اپنا ۔ کوئی آستاں ہے دورِ چہارم(وارداتِ جگر) ۔ عشق کو بے نقاب ہونا تھا ۔ ایک رنگیں نقاب نے مارا ۔ ستمِ کامیاب نے مارا ۔ دل نے سینے میں تڈپ کرانہیں جب یاد کیا ۔ اس کی نظروں میں انتخاب ہوا ۔ تم اس دلِ وحشی کی وفاوں پہ نہ جانا ۔ ہجوم تجلی سے معمور ہوکر ۔ اب ان کا کیا بھروسہ ۔ وہ آئیں با نہ آئیں لمحاتِ طور (نظمیں) ۔ شکستِ ۔ غمِ انتظار ۔ تصویر و تصور ۔ نرگسِ مستنانہ ۔ یادِ ایام ۔ ہلال عید ۔ شعلہ طور کے بعد آتش گل سے پہلے ۔ آتشِ گل ۔ آدمی، آدمی سے ملتا ہے ںظمیں ۔ تجدید ۔ یاد ۔ سراپا ۔ آوازیں ۔ نواے وقت ۔ دل حسیں ہے تو محبت بھی حسیں پیدا کر ۔ اعلانِ جمہوریت ۔ ساقی سے خطاب غیر مدوَن کلام ۔ داغِ جگر ۔ شعلہ ۔ لمعاتِ طور ۔ آتش گل کے بعد ER -