TY - BOOK AU - جون ایلیا TI - یعنی U1 - 891.4391 ج۔و۔ن 2019 PY - 2019/// CY - لاہور PB - الحمد پبلی کیشنز N1 - :فہرست ۔ معروضہ ۔ جون سحرتو ہو گئی ۔ وہ یقین ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یا ھُو ۔ کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے ۔ تو نے مستی وجود کی کیا کی ۔ حسرت رنگ لائی تھی ، دل کو لگا کے لے گی ۔ لب ترےِ ہشت اور ترے پستانِ ہِشت ۔ زمیں تو کچھ بھی نہیں ، آسماں تو کچھ بھی نہیں ۔ ترِے خواب بھی ہُوں گنوارہا، ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے ۔ بے قراری سی بے قراری ہے ۔ کیسا دل اور اس کے کیا غم جی ۔ بہت دل کو کُشادہ کر لیا کیا ۔ ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے ۔ شوق کا رنگ بُجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے ۔ کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم ۔ ایک خوشبوہے کہ نسرین و سُمن پاس نہیں ۔ ہنگامہ نشاط طبعیت بھی جبر ہے ۔ مثرہ خونیں تو چہرہ زرد نکلا ۔ بند باہر سے مری زات کا درَ ہے مجھ میں ۔ دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم ۔ رونق گرانِ کوچہ جاناں چلے گئے ۔ ہے عجب تمھارا موسم دل و دیدہ رایگاناں ۔ شمشیری میری، میری سِپرَکس کے پاس ہے ۔ ترے غرور کا حُلیہ بگاڑ ڈالوں گا ۔ مے خانہ طرف آیا ، ہاراں دل و جاں انگیز ۔ جونِ گزشتِ وقت کی حالتِ حال پر سلام ۔ اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں ۔ کوئی نہیں یہاں خموش کوئی پکارتا نہیں ۔ جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوایے ۔ مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے ۔ بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا ۔ غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا ۔ ہائے جانانہ کی مہماں داریاں ۔ ہم آندھیوں کے بنَ میں کسی کارواں کے تھے ۔ ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں ۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں ۔ تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو ۔ اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے ۔ رنگ آجاے گا، رنگیں نظراں آیں کہیں ۔ کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اِتراتے ہوں گے ۔ ناکُجا ۔ بوُدش ۔ خلوت ۔ روپوشی ۔ تمہارا فیصلہ جاناں ۔ولایتِ خاباں ۔ لباس ۔ قطعات ۔ فریبِ آرزو ۔ میرے غصّے کے بعد بھی ۔ عبث ۔ کاش، اے کاش ۔ سفر کے وقت ۔ جون تمھیں یہ دور مبارک ۔ درختِ زرد N2 - :فہرست ۔ معروضہ ۔ جون سحرتو ہو گئی ۔ وہ یقین ہے نہ گماں ہے تننا ھُو یا ھُو ۔ کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے ۔ تو نے مستی وجود کی کیا کی ۔ حسرت رنگ لائی تھی ، دل کو لگا کے لے گی ۔ لب ترےِ ہشت اور ترے پستانِ ہِشت ۔ زمیں تو کچھ بھی نہیں ، آسماں تو کچھ بھی نہیں ۔ ترِے خواب بھی ہُوں گنوارہا، ترے رنگ بھی ہیں بکھر رہے ۔ بے قراری سی بے قراری ہے ۔ کیسا دل اور اس کے کیا غم جی ۔ بہت دل کو کُشادہ کر لیا کیا ۔ ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے ۔ شوق کا رنگ بُجھ گیا، یاد کے زخم بھر گئے ۔ کتنے سوال اُٹھتے رہتے تھے، ان کے جوابوں کے تھے ہم ۔ ایک خوشبوہے کہ نسرین و سُمن پاس نہیں ۔ ہنگامہ نشاط طبعیت بھی جبر ہے ۔ مثرہ خونیں تو چہرہ زرد نکلا ۔ بند باہر سے مری زات کا درَ ہے مجھ میں ۔ دل میں اور دنیا میں اب نہیں ملیں گے ہم ۔ رونق گرانِ کوچہ جاناں چلے گئے ۔ ہے عجب تمھارا موسم دل و دیدہ رایگاناں ۔ شمشیری میری، میری سِپرَکس کے پاس ہے ۔ ترے غرور کا حُلیہ بگاڑ ڈالوں گا ۔ مے خانہ طرف آیا ، ہاراں دل و جاں انگیز ۔ جونِ گزشتِ وقت کی حالتِ حال پر سلام ۔ اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں ۔ کوئی نہیں یہاں خموش کوئی پکارتا نہیں ۔ جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوایے ۔ مجھے غرض ہے مری جان غُل مچانے سے ۔ بد دلی میں بے قراری کو قرار آیا تو کیا ۔ غم گساروں کو مجھ سے مطلب کیا ۔ ہائے جانانہ کی مہماں داریاں ۔ ہم آندھیوں کے بنَ میں کسی کارواں کے تھے ۔ ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں ۔ اپنے سب یار کام کر رہے ہیں ۔ تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو ۔ اک گلی تھی جب اُس سے ہم نکلے ۔ رنگ آجاے گا، رنگیں نظراں آیں کہیں ۔ کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اِتراتے ہوں گے ۔ ناکُجا ۔ بوُدش ۔ خلوت ۔ روپوشی ۔ تمہارا فیصلہ جاناں ۔ولایتِ خاباں ۔ لباس ۔ قطعات ۔ فریبِ آرزو ۔ میرے غصّے کے بعد بھی ۔ عبث ۔ کاش، اے کاش ۔ سفر کے وقت ۔ جون تمھیں یہ دور مبارک ۔ درختِ زرد ER -