سنو لیک

By: مستنصر حسُین تارڑMaterial type: TextTextLanguage: اردو Publication details: لاہور سنگ میل پبلیکیشنز 2003Edition: 2003Description: 504 pISBN: 9693511611(HB)Subject(s): Pakistan --Travel and DescriptionDDC classification: 910.4, ت۔ا۔ر
Contents:
Tags from this library: No tags from this library for this title. Log in to add tags.
    Average rating: 0.0 (0 votes)
Item type Current library Call number Status Date due Barcode
Books Books Senate of Pakistan Library
910.4 , ت۔ا۔ر (Browse shelf (Opens below)) Available 12332

"سنو لیک"
۔ اسکولے۔۔۔۔۔ برف کی جھیل دودھیابدن اور میں تنہا تھا جو شہد اور کھا لیں جمع نہیں کرتا تھا
۔ اسلام آباد۔۔۔۔۔ پتھروں کے بچاری اور ہمارا جہاز سنولیک پر لینڈ کرنے کو تھا
۔ بشام اور سکردو۔۔۔۔۔ مٹھی بھر پانی کی پازیب اور سکردو ہم سے پہچانا نہ گیا
۔ جھیل صدپارہ ۔۔۔۔۔ عورت اور بُوٹ جھیل صد پارہ کے رنگ زمانے کے رنگ
۔ سکردو۔۔۔۔۔ ہڑیہ۔ موہنجوڈارو اور مہر گڑھ کا آوارہ گرد ۔۔ میں موسٰی نہ تھا لیکن انگاروں کی طرف ہاتھ بڑھاتا تھا
۔ کے ٹوموٹل ۔۔۔۔ وحیدہ جاپانی ۔۔۔ پوئیو میں درخت لگائے گی اور نصیب کے ساتھ چھوڑنے کا کا کھبی اعلان نہیں ہوتا
۔ پہلے پیر کا میلہ۔۔۔۔۔۔ حشوپی کے سیبوں کے باغ اور باغوں میں پڑے جھولے
۔ دریائے برالڈو۔۔۔۔۔۔ داسوُ کا پُل میری سلطنت کے عوض ایک گھوڑا اور دریائے برالڈو پر پتھروں کی بارش
اپالی گان ۔۔۔۔۔۔ جانِ بہاراں شک چمن۔۔۔۔ اپالی گان کی شا، اور پانچ ہو بہو چہرے
۔ کورہ ۔۔۔۔۔۔ پہاڑوں کی ماں۔۔۔ اور ڈیڈی ہم ممی کی ماؤنیٹن دیکھنا چاہتے ہیں
۔ اسکولے ۔۔۔۔۔ ہیلو اسکولے ۔۔۔ دن میں پورے چاند کی دودھیا چاندنی اور سُرخ پُھندنوں والے جوتے
۔ اسکولے ۔۔۔۔۔۔ درخت ہمارے دوست ہیں اور پارٹی پیلس
۔ قیصر گراؤنڈ ۔۔۔۔۔ بیافوندی کی شام میں قزوین کی طاہرہ اور لاہور تارڑ اور وہاں تیرے عشق کے سوا کچھ نہ پایا
۔ بیافوگلیشیر ۔۔۔۔۔ دنیا کے طویل ترین راستے پر پہلا قدم بیافو کا بے انت بے حساب برف جہان
۔ نمِلا نملا ماتھے پر تلک لگاتی ہے بیکار پُھول اایک ابشار اور پورٹر شکاری کے جھونپڑےسے لکڑی چرانے جاتے ہیں
۔ بیافو گلیشیر ۔۔۔۔۔ ہم چل چل کے منگتے ہو گئے تھے لیکن مانگو نہ آتا تھا
۔ مانگو ۔۔۔۔۔ برفیلی وادی سے یاک کوچ کرچکے تھے چمن زار اور چوٹی مانگو براک اور مانگو جھیل
۔ یے ٹی پھتر۔۔۔۔۔ میاں محمد کے باغ بہاراں میں برفانی انسان کے آٹو گراف ار برفانی ندی میں اشنان
۔ بیافو گلیشیر۔۔۔۔۔ نکلے تری تلاش میں قافلہ رنگ و بُو اور ریت پر پڑے دو گلدستے
۔ بیانتھا ۔۔۔۔۔ چائے کے باغ اور ریچھ بخار بیانتھا بے انتہا
۔ مار خو غورو ۔۔۔۔۔ مار خو غور و غائب ہو چکا تھا پتھر ڈھوتے ڈھوتے بوڈھے ہو گئے اور وہ بھی عشق کے پتھر
۔ کھانی باسا ۔۔۔۔۔ میری پیاری پتنگ چلی بادل کے سنگ ایک ورلڈ ریکارڈ
بے نام پڑاؤ ۔۔۔۔۔ برف کی گود میں سبزے اور پانی کا ایک پیوند اور رات بھر ہیسپر گلیشیر پر گرتے ایولانچ اور ان کی گونج
۔ بی ٹی مَل ۔۔۔۔۔ بارش خشک ندیاں اور دنیس کے سب سے شاندار مارخور کے سینگ جنہیں میں ساتھ لے جانا چاہتا تھا
۔ تارڑ سٹاپ ۔۔۔۔۔ کوہ نوردی کی یہی تو مصیبت ہے اِک اور باغ بہاراں جسے گھر ہی لے چلیں ایک عارضی تارڑ سٹاپ
ریڈ سٹار کیمپ ۔۔۔۔۔ صبح سویرے برف گرتی ہے ساز بجتے ہیں اور رواں ندیوں کے پانی خشک ہوتے ہیں
۔ پمار چش گلیشیر ۔۔۔۔۔ گلیشیر مجھ پہ اتنے پڑے کہ آساں ہو گئے ایک اور دیوار گریہ
۔ ہیسپر گاؤں ۔۔۔۔۔ گاؤں جس ہیسپر گلیشیر گرنے کو ہے
۔ وادی نگر ۔۔۔۔۔ سرخ جیپ ہو روسے نیچے اُترتی ہے اور وادی نگر جہاں میرا ہمزاد سنو لیک کے پاراسکو لے گیا تھا
۔ کریم آباد ہنزہ ۔۔۔۔ عشق کے بغیر آوارگی ممکن نہیں ۔۔۔ سنو لیک ممکن نہیں اور دنیا کے طویل ترین برفانی راستے کو پار کرنا بھی ممکن نہیں

There are no comments on this title.

to post a comment.

TLS v. 3.0.1 by LISolutions
Koha 18.0504 (Oct. 2018)

Powered by Koha