000 04338nam a22001577a 4500
005 20210817010304.0
008 171103b xxu||||| |||| 00| 0 eng d
040 _cPK-IsSEN
082 _a891.4391, ش۔ا۔ک
100 _aپروین شاکر
245 _a کف آئینہ KAF-E-AAINA
260 _aاسلام آباد
_bمراد پبلیکیشنز
500 _aترتیب ۔ پت جھڑ سے ہے گلدنہ شکایت ہوا سے ہے ۔ بہت رویا وہ ہم کو یار کر کے ۔ چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا ۔ زبان پہ تذکرہ بام ودر نہیں لاتا ۔ تخت ہے اور کہانی ہے وہی ۔ میں اس سے بھلا کہاں ملی تھی ۔ جب ساز کے لے بدل گئی تھی ۔ دوشعر ۔ نظم ۔ یہ میرے ساتھ کی گرمی ۔ نہ میں نے چاند یکھا ۔ مگر اس دل کی ویرانی ۔ تھک گیا ہے دل وحشی فریاد سے بھی ۔ حشن سا آٹھ پہر دلمیں ہے ۔ حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے ۔ چپ رہتا ہےوہ آنکھیں بولتی رہتی ہیں ۔ وقترخصت آگیا پھر بھی دل گھبرانا نہیں ۔ یہ کیسا خلا ہے ۔ اک عجیب روح تھی خیال میں میرے ۔ ہوا جام صحت تجویزکرتی ہے ۔ بھولا نہیں دل عتاب اس کے ۔دل میں آئی رات ۔ تمہاری ہنسی ۔ مگر اس دل کی ویرانی ۔ حرف تازہ نئی خوشبومیں لکھا جاتا ہے ۔ نئے سال کی دعا ۔ یہ پیاس سماعت کی ۔ صحرا کی طرح تبی ہوئی برف ۔ ظلم کے ہاتھوں ازیت میں ہے جس طرح حیات ۔ کیوں مجھ پہ ہوا ہے مہربان ۔ رُکی ہوئی ہے اک ابھی تک بہارآنکھوں میں ۔ دیکھ کردانہ جا آئے ہے سر شاخ پرند ۔ جز طلب اس سے کیا نہیں ملتا ۔ تاروں کے لے بہت کڑی تھی ۔ رحصت کی کسک رہی اب تک ۔ لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی ۔آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں ۔ ایک ہی ساتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاہد ۔ نثری نظم ۔ سلام
520 _aترتیب ۔ پت جھڑ سے ہے گلدنہ شکایت ہوا سے ہے ۔ بہت رویا وہ ہم کو یار کر کے ۔ چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا ۔ زبان پہ تذکرہ بام ودر نہیں لاتا ۔ تخت ہے اور کہانی ہے وہی ۔ میں اس سے بھلا کہاں ملی تھی ۔ جب ساز کے لے بدل گئی تھی ۔ دوشعر ۔ نظم ۔ یہ میرے ساتھ کی گرمی ۔ نہ میں نے چاند یکھا ۔ مگر اس دل کی ویرانی ۔ تھک گیا ہے دل وحشی فریاد سے بھی ۔ حشن سا آٹھ پہر دلمیں ہے ۔ حرف تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے ۔ چپ رہتا ہےوہ آنکھیں بولتی رہتی ہیں ۔ وقترخصت آگیا پھر بھی دل گھبرانا نہیں ۔ یہ کیسا خلا ہے ۔ اک عجیب روح تھی خیال میں میرے ۔ ہوا جام صحت تجویزکرتی ہے ۔ بھولا نہیں دل عتاب اس کے ۔دل میں آئی رات ۔ تمہاری ہنسی ۔ مگر اس دل کی ویرانی ۔ حرف تازہ نئی خوشبومیں لکھا جاتا ہے ۔ نئے سال کی دعا ۔ یہ پیاس سماعت کی ۔ صحرا کی طرح تبی ہوئی برف ۔ ظلم کے ہاتھوں ازیت میں ہے جس طرح حیات ۔ کیوں مجھ پہ ہوا ہے مہربان ۔ رُکی ہوئی ہے اک ابھی تک بہارآنکھوں میں ۔ دیکھ کردانہ جا آئے ہے سر شاخ پرند ۔ جز طلب اس سے کیا نہیں ملتا ۔ تاروں کے لے بہت کڑی تھی ۔ رحصت کی کسک رہی اب تک ۔ لو چراغوں کی کل شب اضافی رہی ۔آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں ۔ ایک ہی ساتھ میں سب کچھ سمٹ آیا شاہد ۔ نثری نظم ۔ سلام
942 _cBK
999 _c14150
_d14150