000 | 07136nam a22001577a 4500 | ||
---|---|---|---|
005 | 20210817052216.0 | ||
008 | 210817b |||||||| |||| 00| 0 eng d | ||
040 | _cPK-IsSEN | ||
082 |
_22022 _a891.4391, ح ن ف |
||
100 | _aطاہر حنفی | ||
245 | _aرشکِ افلاک | ||
260 |
_aلاہور _bقلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل _c2022 |
||
500 | _a فہرست ۔ اعتراف ۔ نعت رسول مقبول ﷺ ۔ مجسمہ خودی (ڈاکٹر علامہ اقبال کے نام ) ۔ سچ کا سورج (قائد اعظم محمد علی جناح کے نام ) ۔ جاتے جاتے جانے والے رکھا تو نے خوب خیال ۔ سپرد تھا جو ستاروں کے کام بھول گئے ۔ سمجھ رہا ہے غلط وہ بھی آدمی ہم کو ۔ بہراں کا راج شہر صداوں کی زرمیں ہے ۔ یہ جو میں شعر لکھتا ہوں تو کیا الہام ہوتا ہے؟ ۔ رات کمال کیا ہے، ایسا کاغذ پر ۔ اک سلیقے سے قرینے سے اُبھرتا ہوا میں ۔ یہ انا پر ستاری دیوار بن گئی ہے ۔ کتنا آتش مزاج ہے سائیں ۔ آنے والی ایک اچھی سی گھڑی کا خواب ہوں ۔ کسی کی آنکھ کا پانی مرا ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ اچھا نہیں کوئی ۔ سیرت صورت اور کسی کے نام کی باتیں ۔ بات میری نہ سنی تو نے اگرمیرے خدا ۔ جیت میں ، ہار کے جواب میں چپ ۔ اس کا بچپن ، باتیں ، جھومر، شوخی، چہرہ بھول گئے ناں ۔ میری کب آج بنے گا تراکل میرے خدا ۔ روتی ہوئی آنکھوں کو ہیسائے تو دعا دوں ۔ فقیر و شاہ میں بھی جو نہ امتیاز کرے ۔ یہ زخم جو سینے میں ہے بھر جائے تو اچھا ۔ اچھی بہتر بہتریں ہے لا جواب ۔ نہ مسکرا کے نہ آنسو بہا کے سوتا ہوں ۔ جنت کی بنیاد رکھیں سب مل کرآئیں ۔ یہ آنکھوں میں نمی ہے کیا ۔ جو بوجھ میرے دل پر تھا آخر اتر گیا ۔ کوئی تبدیلی آنے کو ہے ۔ اک طرف سے کھینچتی ہے خود کشی کی کشمکش ۔ اس دشت نے ایسا کوئی منظر ہے دکھایا ۔ رخصت یہاں سے ہوں گے سبھی آبرو کے ساتھ ۔ جب ان پر کچھ آنسو ہوں گے ۔ اس شخص کو منافق کیسے کہا ہے تو نے ۔ ازیت کو بڑھادے گی شریکِ غم نہیں ہو گی ۔ آنکھ سے موتی گرائے ، گل اٹھانے کے لے ۔ مانگی ہیں دعائیں تو ثمرائے گا اک روز ۔ جینا نہیں لازم مجھے مر جاؤں گا اک دن ۔ نہ وہ نقشہ ہے نہ مٹی ہے، وہ مورت بھی نہیں ۔ یہ راستہ یہ قدم اور فاصلہ جانے ۔ خود سے ماوراہی ہےآگہی کی کشمکش ۔ پتھر کو راستے کے، ہٹانا تو چاہیے ۔ میں زخم زخم بدن کو گلاب کردوں گا ۔ سخن میں جذبے ڈھلے باریاب ہونے تک ۔ سادہ سے چند حروف تلے دستخط نہ تھا ۔ ہے کیسی بغاوت کوئی کر بھی نہیں سکتا ۔ نہ پہلے سا خیال ، نہ آؤبھگت کرے ۔ عدوکے نگر۔ جارہے ہو تو جاؤ ۔ مہرباں جرات اظہار سے مرنے والے ۔ سحر ہو گی نئی، رستہ نیا کوئی نکالو تم ۔ زندگانی نے ہمیں بخشا ہے یہ ادراک بھی | ||
520 | _a فہرست ۔ اعتراف ۔ نعت رسول مقبول ﷺ ۔ مجسمہ خودی (ڈاکٹر علامہ اقبال کے نام ) ۔ سچ کا سورج (قائد اعظم محمد علی جناح کے نام ) ۔ جاتے جاتے جانے والے رکھا تو نے خوب خیال ۔ سپرد تھا جو ستاروں کے کام بھول گئے ۔ سمجھ رہا ہے غلط وہ بھی آدمی ہم کو ۔ بہراں کا راج شہر صداوں کی زرمیں ہے ۔ یہ جو میں شعر لکھتا ہوں تو کیا الہام ہوتا ہے؟ ۔ رات کمال کیا ہے، ایسا کاغذ پر ۔ اک سلیقے سے قرینے سے اُبھرتا ہوا میں ۔ یہ انا پر ستاری دیوار بن گئی ہے ۔ کتنا آتش مزاج ہے سائیں ۔ آنے والی ایک اچھی سی گھڑی کا خواب ہوں ۔ کسی کی آنکھ کا پانی مرا ہے ۔ میں یہ نہیں کہتا ہوں کہ اچھا نہیں کوئی ۔ سیرت صورت اور کسی کے نام کی باتیں ۔ بات میری نہ سنی تو نے اگرمیرے خدا ۔ جیت میں ، ہار کے جواب میں چپ ۔ اس کا بچپن ، باتیں ، جھومر، شوخی، چہرہ بھول گئے ناں ۔ میری کب آج بنے گا تراکل میرے خدا ۔ روتی ہوئی آنکھوں کو ہیسائے تو دعا دوں ۔ فقیر و شاہ میں بھی جو نہ امتیاز کرے ۔ یہ زخم جو سینے میں ہے بھر جائے تو اچھا ۔ اچھی بہتر بہتریں ہے لا جواب ۔ نہ مسکرا کے نہ آنسو بہا کے سوتا ہوں ۔ جنت کی بنیاد رکھیں سب مل کرآئیں ۔ یہ آنکھوں میں نمی ہے کیا ۔ جو بوجھ میرے دل پر تھا آخر اتر گیا ۔ کوئی تبدیلی آنے کو ہے ۔ اک طرف سے کھینچتی ہے خود کشی کی کشمکش ۔ اس دشت نے ایسا کوئی منظر ہے دکھایا ۔ رخصت یہاں سے ہوں گے سبھی آبرو کے ساتھ ۔ جب ان پر کچھ آنسو ہوں گے ۔ اس شخص کو منافق کیسے کہا ہے تو نے ۔ ازیت کو بڑھادے گی شریکِ غم نہیں ہو گی ۔ آنکھ سے موتی گرائے ، گل اٹھانے کے لے ۔ مانگی ہیں دعائیں تو ثمرائے گا اک روز ۔ جینا نہیں لازم مجھے مر جاؤں گا اک دن ۔ نہ وہ نقشہ ہے نہ مٹی ہے، وہ مورت بھی نہیں ۔ یہ راستہ یہ قدم اور فاصلہ جانے ۔ خود سے ماوراہی ہےآگہی کی کشمکش ۔ پتھر کو راستے کے، ہٹانا تو چاہیے ۔ میں زخم زخم بدن کو گلاب کردوں گا ۔ سخن میں جذبے ڈھلے باریاب ہونے تک ۔ سادہ سے چند حروف تلے دستخط نہ تھا ۔ ہے کیسی بغاوت کوئی کر بھی نہیں سکتا ۔ نہ پہلے سا خیال ، نہ آؤبھگت کرے ۔ عدوکے نگر۔ جارہے ہو تو جاؤ ۔ مہرباں جرات اظہار سے مرنے والے ۔ سحر ہو گی نئی، رستہ نیا کوئی نکالو تم ۔ زندگانی نے ہمیں بخشا ہے یہ ادراک بھی | ||
942 | _cBK | ||
999 |
_c15016 _d15016 |