000 | 04333nam a22001577a 4500 | ||
---|---|---|---|
005 | 20210816235039.0 | ||
008 | 210816b |||||||| |||| 00| 0 eng d | ||
040 | _cPK-IsSEN | ||
082 |
_21990 _a920, ج۔م۔ا |
||
100 | _aجاوید جمال ڈسکوی | ||
245 | _aعلامہ احسان الٰی ظیر شہید | ||
260 |
_aلاہور _bجنگ پنلشرز پریس _c1990 |
||
500 | _aفہرست ۔ دیباچہ ۔ حفظ قرآن ۔ جذبہ دین ۔ نقل مکانی ۔ دینی مراکز ۔ امور شوق ۔ احسان کی عظمت ۔ عرب اساتذہ ۔ فراغت ۔ پیشکش ۔ پاکستان میں ۔ دادی کا خواب ۔ ستارہ روشن ہے ۔ بچپن کا شوق ۔ تربیت کا اشتہار ۔ رعب اور دبدبہ ۔ وہ تو مسیحا تھا ۔ ستاروں کی چمک ۔ گھڑ سوار شسوار ۔ ہارن کی جگہ چھینک ۔ علامہ سیاہ لباس میں ۔ مسلک کا پر چار ۔ حق گوئی و بیباکی ۔ عقیدے میں غیر لچکدار رویہ ۔ دو بیویاں ضروری ہیں ۔ گھوڑ سواری کا شوق ۔ وفادار دوست ۔ استاد کی گواہی ۔ سونے کا نوالہ اور شیر کی نظر ۔ انگریز سے نفرت ۔ ریشم کی طرح نرم ۔ جان در دوں گا ۔ میرا کیا قصور ہے؟ ۔ میری برادری دین دار لوگ ۔ ایک یاد گار سفر ۔ تحریکات ملی ۔ قلم و قرطاس ۔ عربی دانی ۔ طوفان انگیز خطابت اور شعلہ بیانی ۔ کردار کی عظمت ۔ میدان صحافت ۔ خطابت کا ایک نادر نمونہ ۔ شام ڈھلے ۔ اس کا آنا معمول تھا ۔ نا معمول تھا ۔ اس قدر باقاعدہ کی اب بھی ۔ ہر شام منتظر رہتی ہے ۔ کہ وہ آنے والا ہے ۔ وہ کہیں نہیں گیا ۔ وہ یہیں کہیں ہے ۔ ویسے بھی فرمان تع یہی ہے ۔ وہ زندہ ہے تمہیں شعور نہیں ۔ اس کے آجانے اور بے بھاؤ کی سننے ۔ کہ آخر وہ میرا جگری یار ہے ۔ اتنا تو لحاظ کرے گا ۔ چلو دوست نے اگرچہ ۔ کام کام یو نہیں کیا ۔ مگرکیا تو ہے | ||
520 | _aفہرست ۔ دیباچہ ۔ حفظ قرآن ۔ جذبہ دین ۔ نقل مکانی ۔ دینی مراکز ۔ امور شوق ۔ احسان کی عظمت ۔ عرب اساتذہ ۔ فراغت ۔ پیشکش ۔ پاکستان میں ۔ دادی کا خواب ۔ ستارہ روشن ہے ۔ بچپن کا شوق ۔ تربیت کا اشتہار ۔ رعب اور دبدبہ ۔ وہ تو مسیحا تھا ۔ ستاروں کی چمک ۔ گھڑ سوار شسوار ۔ ہارن کی جگہ چھینک ۔ علامہ سیاہ لباس میں ۔ مسلک کا پر چار ۔ حق گوئی و بیباکی ۔ عقیدے میں غیر لچکدار رویہ ۔ دو بیویاں ضروری ہیں ۔ گھوڑ سواری کا شوق ۔ وفادار دوست ۔ استاد کی گواہی ۔ سونے کا نوالہ اور شیر کی نظر ۔ انگریز سے نفرت ۔ ریشم کی طرح نرم ۔ جان در دوں گا ۔ میرا کیا قصور ہے؟ ۔ میری برادری دین دار لوگ ۔ ایک یاد گار سفر ۔ تحریکات ملی ۔ قلم و قرطاس ۔ عربی دانی ۔ طوفان انگیز خطابت اور شعلہ بیانی ۔ کردار کی عظمت ۔ میدان صحافت ۔ خطابت کا ایک نادر نمونہ ۔ شام ڈھلے ۔ اس کا آنا معمول تھا ۔ نا معمول تھا ۔ اس قدر باقاعدہ کی اب بھی ۔ ہر شام منتظر رہتی ہے ۔ کہ وہ آنے والا ہے ۔ وہ کہیں نہیں گیا ۔ وہ یہیں کہیں ہے ۔ ویسے بھی فرمان تع یہی ہے ۔ وہ زندہ ہے تمہیں شعور نہیں ۔ اس کے آجانے اور بے بھاؤ کی سننے ۔ کہ آخر وہ میرا جگری یار ہے ۔ اتنا تو لحاظ کرے گا ۔ چلو دوست نے اگرچہ ۔ کام کام یو نہیں کیا ۔ مگرکیا تو ہے | ||
942 | _cBK | ||
999 |
_c15292 _d15292 |